بنگلورو23جنوری: کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدّا رمیا نے ریاستی وزیر تعلیم مدھو بنگارپّا کو ایک مکتوب لکھتے ہوئے ملک میں فسطائی قوتوں کے عروج اور مہاتما گاندھی کے افکار کے ذریعے اس کے پیش کردہ حل کے موضوع پر طلبہ کے درمیان مضمون نویسی کا ایک مقابلہ منعقد کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔ سدّا رمیا نے مضمون نویسی کے اس مقابلے میں 6ویں جماعت سے اوپر کے طلبہ کو شامل کرنے کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’اس میں کالجوں کے طلباء، پوسٹ گریجویٹ اور ریسرچ فیلوز کو شامل کیا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے بورڈ امتحان کی تیاری کرنے والے 10ویں سے اور 12 ویں جماعت کے طلبہ کو چھوڑ کر دیگر کے لیے ’21 ویں صدی کے خدشات اور گاندھیائی افکار کے ذریعے اس کے پیش کردہ حل‘ کا موضوع تجویز کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ سدّا رمیا نے اپنے مکتوب میں کہا ہے کہ ’’بابائے قوم مہاتما گاندھی کے قتل کو ساڑھے سات دہائیاں گزر چکی ہیں۔ وہ اپنی پوری زندگی امن، عدم تشدد، سچائی، ایمانداری، سماجی انصاف اور انسانی فلاح وبہبود کی دیگر قدروں پر کاربند رہے اور اسی کی تبلیغ وتشہیر بھی ِکر تے رہے۔ مہاتما گاندھی تنوع میں جامعیت کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر بھی زور دیتے رہے، انہیں ایک سازش کے تحت قتل کر دیا گیا۔‘‘ وزیر اعلیٰ سدّا رمیا نے کہا ہے کہ ’’بابائے قوم مہاتما گاندھی کے قتل کے بعد بھی ملک بڑے پیمانے پر ان کے اصولوں پر کار بند ہے۔ حال کے دنوں میں تشدد اور نفرت پھیلانے والی، وفاقیت پر مرکزیت کو ترجیح دینے والی، مظلوم طبقات مثلاً دلتوں، خواتین، قبائلیوں، کسانوں، مزدوروں اور نوجوانوں کے حقوق کو چھیننے والی اور ان کا استحصال کرنے والی طاقتیں سرگرم ہو گئی ہیں۔ جن طاقتوں نے جد و جہد آزادی میں قطعاً کوئی حصہ نہیں لیا، وہ نہ صرف آج بابائے قوم مہاتما گاندھی کے خلاف کھڑی ہیں بلکہ آگے آنے کی بھی کوشش کر رہی ہیں۔‘‘ وزیر اعلیٰ سدّا رمیا نے کہا ہے ’’اسٹیفن ہاکنگ اور دیگر سائنسدانوں نے ماحولیاتی بحران، مصنوعی ذہانت اور تشدد سے لطف اندوز ہونے کی ذہنیت کے پسِ منظر میں انسانوں کے استحصال کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔