بھوپال، 25 جنوری: جامعہ اسلامیہ عربیہ مسجد ترجمہ والی بھوپال کے زیر اہتمام جلسہ ختم بخاری شریف،دستار بندی و تقسیم اسناد نیز دعا 24 جنوری 2025 ء بروز جمعہ بعد نماز عشاء موتی مسجد بغیا میں زیرصدارت مولانا سید اشہد رشیدی مہتمم مدرسہ جامعہ قاسمیہ شاہی مرادآباد ،صدر جمعیت علماء امیر شریعت اتر پردیش و صدر رابطہ مدارس اسلامیہ اتر پردیش منعقد ہوا۔ نظامت کے فرائض مولانا مفتی ضیاء اللہ قاسمی شیخ الحدیث جامعہ نے ادا کیے، قرآن کی تلاوت مولانا قاری محمد آفتاب احمد استاذ شعبہ تجوید و قرأت دار العلوم دیوبند نے لحن داؤدی میں فرماکر مجمع کو نورانی، زعفران زار و مشکبار بنادیا۔ مہمان خصوصی مولانا مفتی سید محمد سلمان منصورپوری نے سب سے پہلے حضرت امام بخاری رحمتہ اللہ علیہ کی زندگی کے حالات پر مختصر اور جامع انداز میں روشنی ڈالی اور بخاری شریف کا آخری درس دیا،آپنے بخاری شریف کی آخری حدیث کی تشریح کرتے ہوئے میزان کے اوپر تفصیلی روشنی ڈالی،آپنے فرمایا کہ ہر زمانہ میں باطل فرقے موجود رہے ہیں، حضرت امام بخاری کے دور میں بھی کئی باطل فرقے تھے اس زمانہ کے فرقہ باطلہ اپنی من مانی تاویلیں کرتے تھے، آپ نے معتزلہ کے باطل عقائد و خیالات کو بھی سامنے رکھا،اور قرآن کی آیات و احادیث نبویہ کی روشنی میں تشفی بخش جوابات سے سامعین کو روشناس کرایا،ساتھ ہی سبحان اللہ و بحمدہ ،سبحان اللہ العظیم کے بارے میں فرمایا کہ اس سے زیادہ وزنی اور قیمتی کلمات کیا ہو سکتے ہیں ،کہ قرآن میں بھی یہ کلمات ہیں ،جنت میں بھی یہ کلمات ہونگے، ساتھ ہی آپ نے فرمایا کہ ہم سب کو چاہیے کہ ھم لغویات ،فضولیات سے بچیں جو وقت ملے اسکو اللہ کے ذکر میں خرچ کریں اپنے اوقات کو اللہ کے ذکر ،تسبیح و تقدیس میں لگائیں ،ہماری زبان ہر وقت اللہ کے ذکر سے تروتازہ رہے ، جو شخص بھی روزآنہ صبح و شام سو مرتبہ ان کلمات کے پڑھنے کا اہتمام کریگا تو اسکے اثرات وہ خود دنیا اور آخرت میں اپنی آنکھوں سے دیکھے گا۔
اس سے قبل صدر جلسہ مولانا سید اشہد رشیدی نے ایک طویل خطاب فرمایا جس میں آپ نے کلمہ، نماز،روزہ، زکوٰۃ ،حج کے ساتھ ساتھ چار چیزوں کو خاص طور پر کرنے کی نصیحت کی، پہلی چیز یہ کہ آسانی ہو یا تنگی ہو ہر حال میں کچھ نہ کچھ اللہ کی رضا کےلیے خرچ کریں ،صدقہ کریں،اور یہ کام محض اللہ کی رضاکے لیے ہو ،خرچ کرکے احسان نہ جتلائیں ، دوسری چیز غصہ کو پینے کی عادت ڈالیں، غصہ کو برداشت کرنے اور پی جانے کے جو طریقہ اور فضائل احادیث میں آئے ہیں ا نکی روشنی میں مجمع کو مستفید فرمایا ۔ تیسری چیز معاف کرنے کی عادت ڈالیں، پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کو سامنے رکھتے ہوئے مجمع کو بتایا کہ اگر کوئی آپ کے ساتھ برا کرے ،آپکو تکلیف پہونچائے اسکو معاف کردیں ،انتقامنہ لیں، چوتھی چیز اپنے گناہوں پر رویاکریں اور کثرت سے توبہ و استغفار کریں آج رات کو جب آپ بستر پر جائیں تو اپنے گناہوں کو یاد کرکے اللہ کے حضور رورو کر معافی مانگیں ،اور جب اللہ کے سامنے عاجز و مسکین بن کر معافی مانگیں گے تو اللہ صرف آپکے گناہوں کو معاف ہی نہیں فرمائیگے بلکہ سئیات کو حسنات سے مبدل فرمائیں گے۔مجمع نے ان چاروں باتوں پر عمل کرنے کا عہد کیا ۔
مولانا غازی ولی احمد ، غازی ولی چشتی نائب صدر جمعیت علماء مدھیہ پردیش نے روحانیت سے بھرا علمی و روحانی خطاب فرمایا، آپنے اپنے تاثرات کو نثر و نظم کے انداز میں پیش کیا،اور فارسی کے اشعار میں حضرت مولانا سید اشہد رشیدی صاحب کا استقبال بھی کیا۔
اس سے پہلے حضرت مولانا عبد القادر امام و خطیب مسجد سات راستہ ممبئی، مولانا قاضی ابو ریحان فاروقی قاضی شہر اندور و نائب صدر جمعیت علماء مدھیہ پردیش، مولانا تصور حسین فلاحی مہتمم مدرسہ جامعہ اسلامیہ بنجاری پیتھم پور اندور نے حالات حاضرہ ، اصلاح معاشرہ ،مدارس اسلامیہ و فضلاء کرامکی فضیلت و اہمیت اور دیگر کئی اہم موضوعات پر مؤثر انداز میں خطاب فرمایا۔
آخر میں ناظم جامعہ مولانا مفتی محمد احمد خان نے پر جوش انداز میں خطاب فرمایا ،آپنے اپنے بیان میں دار العلوم دیوبند کی تاریخ و خدمات اور علماء دیوبند کی قربانیوں پر تفصیل کے ساتھ روشنی ڈالی ، ساتھ ہی آپنے تاکید کے ساتھ مجمع کو مخاطب کرکے فرمایا کہ مسلمان اپنا رشتہ مدارس سے جوڑیں ،علماء سے جوڑیں، ان سے محبت کریں،علماء کو عظمت کی نگاہ سے دیکھیں،ان سے عداوت اور بغض نہ رکھیں، آخر میں آپنے جلسہ میں تشریف لائے تمام مہمانان کرام کا اظہار تشکر کیا۔مولانا مفتی سید محمد سلمان صاحب منصورپوری کی دعا پر جلسہ کا اختتام ہوا ۔اور طلباء کی دستار بندی،تقسیم اسناد ، حضرت کے بابرکت و مقدس ہاتھوں سے عمل میں آئی ۔اس موقع پر گزشتہ سال رابطہ مدارس اسلامیہ مدھیہ پردیش کے مشترکہ امتحان میں امتیازی پوزیشن لانے والے طلباء کو بھی انعامات سے نوازا گیا۔