بھوپال 23جنوری(پریس نوٹ) مدرسہ جامعہ محمدیہ جنتا نگر بھوپال کے ناظم مفکر ملت مولانا محمد قاسم رحمانی نے اپنے نوٹ میں کہا ہے کہ صرف بنارس کی گیان واپی مسجد اور متھرا کی شاہی عیدگاہ یا دہلی کی سنہری مسجد یا آگرہ کی جامع مسجد تک اس کا دائرہ نہیں ہے بلکہ کئی ہزار مساجد ومقابر ، دشمنوں کے نشانے پر ہیں۔ مولانا محمد قاسم رحمانی نے مسلم قائدین سے درخواست کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ صرف اداروں کے لیٹر پیڈ پر بیان جاری کرنے کے بجائے حکومت ہند کے ذمہ داروں کے آمنے سامنے بات کریں تو زیادہ بہتر ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ ماضی قریب میں بانی مسلم پرسنل لا بورڈ حضرت مولانا منت اللہ صاحب رحمانی اور مولانا ابوالحسن علی ندوی صدر مسلم پرسنل لا بورڈ مذہبی مسائل کو لیکر اندراگاندھی اور راجیوگاندھی نیز دیگر وزیر اعظم ہند کے پاس جاتے تھے۔ مولانارحمانی نے ایک اہم واقعہ کی طرف متوجہ کرتے ہوئے کہا کہ ابھی ۲۰۰۰ میں وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی کے زمانہ میں لوگ مدارس اسلامیہ کو دہشت کا اڈہ کہنے لگے تو مفکر اسلام حضرت مولانا محمد ولی رحمانیؒ نے ہندوستان کے تمام مکتب فکر کے علماء کرام اور دانشوروں کو لیکر اٹل بہاری واجپئی کے پاس پہونچ گئے جس میں حضرت مولانا سالم قاسمی، حضرت مولانا عبیداللہ اعظمی، مولانا عبدالوہاب سلفی، مولانا کلب جواد لکھنو ، سی کے ابراہیم شامل تھے۔ افسوس ایسے قائدین ہمارے درمیان سے اٹھتے چلے گئے اور ہم بے قائد امت بن کر رہ گئے۔حالانکہ اس وقت بھی ہمارے چند قائدین موجود ہیں جیسے مولانا خالد سیف اللہ رحمانی، مولانا ارشد مدنی، مفتی ابوالقاسم نعمانی اور امیر شریعت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی، مولانا محمود مدنی، اور دیگر علماءکرام اور دانشوران قوم وملت وغیرہ ذالک۔یہ سب حضرات حکومت ہند کے ذمہ داروں سے مل کر ہندوستانی مسلمانوں کے مسائل اور پریشانیاں ان کے سامنے رکھیں۔ یا ملک کی بڑی عدالت اور صوبائی ہائی کورٹ کو لاکھوں کی تعداد میں خطو ط روانہ کریں جس میں مسلمانوں کے عبادت گاہوں اور پریشانیوں کا ذکر مذکور ہو تو امید ہے کہ سماجی وملی کی کوئی شکل وصورت نکل آئے اور مسلمان ہندوستان میں اپنے دین ومذہب پر عمل پیرا رہ کر امن وامان کے ساتھ زندگی گزار سکیں۔