نئی دہلی 18جنوری: کھنوری بارڈر پر کسان رہنما جگجیت سنگھ ڈلیوال کی تامرگ بھوک ہڑتال مسلسل 54 دنوں سے جاری ہے۔ ڈلیوال کی حالت دن بہ دن خراب ہوتی جا رہی ہے اور ان کی صحت کو لے کر سبھی فکر مند ہیں۔ اس دوران ڈاکٹروں نے میڈیکل بلیٹن جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ رات 12:25 بجے انہیں 4-3 مرتبہ قئے آئی۔ انہوں نے رات میں صرف 200-150 ملی لیٹر پانی ہی پیا ہے۔ کسان رہنما ابھیمنو کوہاڑ نے بتایا کہ جگجیت سنگھ ڈلیوال کا میڈیکل چیک اَپ کرنے والے ڈاکٹروں کو ان کی حالت کے بارے میں میڈیا کے توسط سے ملک کو بتانا چاہیے لیکن سرکاری ڈاکٹر اسے نہیں بتا رہے ہیں۔ اس دوران انہوں نے پنجاب حکومت پر ڈلیوال کی صحت کو لے کر جھوٹی رپورٹ سپریم کورٹ مین دینے کا بھی الزام لگایا۔وہیں 10 مزید کسانوں نے جمعہ کو ہریانہ کی سرحد میں تامرگ بھوک ہڑتال کر رہے 111 کسانوں کے ساتھ ہی تحریک شروع کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ اس طرح بھوک ہڑتال کرنے والوں کی تعداد اب ڈلیوال سمیت 122 پہنچ گئی ہے۔ جو نئے کسان بھوک ہڑتال میں شامل ہوئے ہیں وہ ہیں دشرتھ ملک (ہسار)، وریندر کھوکھر (سونی پت)، ہنس بیر کھرب (سونی پت)، رنبیر بھوکر (پانی پت)، رام پال اُجھانا (جیند)، بیدی دہیا (سونی پیت)، سریش جولہیڑ (جیند)، جگبیر بیروال (ہسار)، بلجیت سنگھ مار (جیند)، روہتاس راٹھی (پانی پت)۔ تحریک میں شامل ہوئے کسانوں نے کہا ہے کہ آج ملک کے کسان جگجیت سنگھ ڈلیوال کے دکھائے راستے پر چلتے ہوئے اپنی قربانی دینے کو تیار ہیں۔ ملک کے کسان اس بات کو سمجھ رہے ہیں کہ جگجیت سنگھ ڈلیوال ان کی زمینوں، کھیتی اور اگلی نسل کو بچانے کے لیے 53 دنوں سے تامرگ بھوک ہڑتال کر رہے ہیں اور ہم سب ان کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہیں۔
اس طرح دیکھا جا سکتا ہے کہ کھنوری بارڈر پر ڈلیوال کی حمیات میں روزانہ کسانوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ کسان رہنماؤں نے بتایا کہ ہفتہ کو پاتڑا میں سنیوکت کسان مورچہ (غیر سیاسی) اور کسان مزدورہ مورچہ کی مشترکہ میٹنگ پاتڑا گرو دوارہ صاحب میں ہوگی۔ اس میٹنگ کا فیصلہ کھنوری مورچے بارڈر پر ہی کچھ دنوں پہلے کیا گیا تھا۔