حیدرآباد 16جنوری: ایک طرف دنیا جہاں بڑھتی آبادی کے مسائل سے نبرد آزما ہیں، وہیں ہندوستانی ریاست آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ ریاست میں آبادی کی گراوٹ سے پریشان ہیں۔ آج کا تعلیم یافتہ گھرانہ ’ہم دو، ہمارے دو‘ پالیسی پر عمل کرتا ہوا دکھائی دیتا ہے، لیکن اب ایسے لوگ آندھرا پردیش میں مقامی بلدیاتی انتخابات کا حصہ نہیں بن سکیں گے۔ اس سلسلے میں آج آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ این. چندرابابو نائیڈو نے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کوئی شخص سرپنچ، نگر پارشد یا میئر تبھی بن سکتا ہے جب اس کے 2 سے زیادہ بچے ہوں۔ ظاہر ہے یہ اعلان انھوں نے کیا ہے تاکہ لوگ زیادہ بچے پیدا کرنے پر غور کریں۔ وزیر اعلیٰ نائیڈو نے مذکورہ بالا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس سے آبادی میں گراوٹ کو روکا جا سکے گا۔ اتنا ہی نہیں، وزیر اعلیٰ نے یہ بھی کہا کہ لوگوں کو زیادہ بچے پیدا کرنے کا حوصلہ بخشنے کے مقصد سے وہ پالیسیاں بھی تیار کریں گے۔ اس سے قبل وزیر اعلیٰ نائیڈو نے کہا تھا کہ ریاست میں آبادی کی شرح بڑھنی چاہیے۔ سبھی کو اس بارے میں سوچنا چاہیے اور فیملی کو کم از کم 2 یا اس سے زیادہ بچے پیدا کرنے کا ہدف رکھنا چاہیے۔ دراصل مرکز کی یوتھ انڈیا-2022 رپورٹ کے طمابق ہمارے ملک میں 25 کروڑ نوجوان 15 سے 25 سال کے درمیان ہیں۔ یعنی نوجوانوں کی تعداد کم ہو رہی ہے، اور اگلے 15 سالوں میں یہ گراوٹ مزید بڑھے گی۔