نئی دہلی 11جنوری:کانگریس اور دیگر اپوزیشن پارٹیاں ’پیپر لیک‘ معاملے پر مرکز کی مودی حکومت کو اکثر ہدف تنقید بناتے رہتے ہیں، اب ہندوستان کے نائب صدر جگدیپ دھنکھڑ نے بھی کچھ ایسا بیان دیا ہے جو مرکزی حکومت کے لیے قابل غور و فکر ہے۔ جگدیپ دھنکھڑ نے پیپر لیک جیسے معاملے پر روک لگانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے ایک تجارت کی شکل اختیار کر لی ہے جو افسوسناک ہے۔ جگدیپ دھنکھڑ کا کہنا ہے کہ ’’اگر پیپر لیک ہوتے ہیں تو پھر سلیکشن کی غیر جانبداری کا کوئی مطلب نہیں رہ جاتا۔ پیپر لیک ہونا ایک انڈسٹری بن گئی ہے، ایک طرح کی تجارت بن گئی ہے۔ یہ ایک ایسی برائی ہے جس پر لگام لگنی چاہیے۔‘‘ حالانکہ انھوں نے مرکزی حکومت کی طرف سے لائے گئے ’عوامی امتحانات (نامناسب وسائل کی روک تھام) بل، 2024‘ کی تعریف کی، لیکن ساتھ ہی کہا کہ ’’طلبا کو اب 2 خوف کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ پہلا ہے امتحان کا خوف اور دوسرا پیپر لیک ہونے کا۔‘‘ نائب صدر نے واضح لفظوں میں کہا کہ طلبا و طالبات مہینوں تک تیاری کرتے ہیں، لیکن جب پیپر لیک ہوتا ہے تو وہ ان کے لیے ایک بڑا جھٹکا ہوتا ہے۔ یہ حالات انتہائی مایوس کن ہیں۔