نئی دہلی 21دسمبر:تمل ناڈو میں ایک دلچسپ معاملہ سامنے آیا ہے جہاں ایک شخص مندر گیا اور جب عطیہ خانہ یعنی ڈونیشن باکس میں کچھ روپے ڈالنے کی کوشش کر رہا تھا تو اس کا آئی فون عطیہ خانہ میں گر گیا۔ جب اس شخص نے مندر انتظامیہ کے لوگوں سے معاملے کی جانکاری دی تو انھوں نے آئی فون واپس کرنے سے منع کر دیا اور کہا کہ اب یہ بھگوان کی ملکیت ہے۔ معاملہ تمل ناڈو کے تروپورور واقع ارولمیگو کنداسوامی مندر کا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ ونایگ پورم باشندہ دنیش نے مندر کے عطیہ خانہ (ہنڈی) میں غلطی سے اپنا آئی فون گرا دیا۔ جب انھوں نے مندر انتظامیہ سے گزارش کی کہ ہنڈی سے آئی فون نکال کر واپس کریں، تو انھیں بتایا گیا کہ ہنڈی میں ڈالا گیا کوئی بھی سامان بھگوان کی ملکیت مانا جاتا ہے۔ واقعہ گزشتہ ماہ کا بتایا جا رہا ہے جب دنیش اپنی فیملی کے ساتھ مندر گئے تھے۔ وہ دیوتا کی پوجا کرنے کے بعد ہنڈی میں کچھ پیسے ڈالنے گئے۔ اپنی شرٹ کی جیب سے جب وہ پیسے نکال رہے تھے، تبھی ان کا آئی فون عطیہ خانہ یعنی ہنڈی میں گر گیا۔ مندر انتظامیہ کے افسران سے جب دنیش نے رابطہ کیا تو انھوں نے بتایا کہ ہنڈی کو2 ماہ میں صرف ایک بار ہی کھولا جاتا ہے۔ ساتھ ہی اس ہنڈی میں چڑھاوا ڈال دینے کے بعد پھر اسے عطیہ دہندہ واپس نہیں لے سکتا۔ دنیش نے اس واقعہ کے بعد ایچ آر اور سی ای (ہندو مذہب اور مذہبی امور بندوبستی) افسران کے پاس شکایت درج کرائی جس میں ہنڈی کے کھلنے کے بارے میں مطلع کرنے کی گزارش کی گئی۔ 2 ماہ بعد گزشتہ جمعہ (20 دسمبر) کو جب مندر کا ہنڈی کھولا گیا تو دنیش اپنا آئی فون لینے آئے، لیکن افسران اپنی باتوں پر بضد رہے اور انھیں اپنے فون سے صرف ضروری ڈاٹا ڈاؤنلوڈ کرنے کے لیے سم کارڈ لینے کی اجازت دی گئی۔ مندر کے ایگزیکٹیو افسر کا کہنا ہے کہ ’’ہم یہ طے نہیں کر سکتے کہ فون عطیہ کی شکل میں چڑھایا گیا تھا، یا غلطی سے گرا۔ ہماری روایات کے مطابق ہنڈی میں ڈالے گئے سامان کو واپس نہیں کیا جاتا۔‘‘ اس کے بعد دنیش نے نیا سِم کارڈ خریدا اور فون لوٹانے کا فیصلہ مندر انتظامیہ کے لیے چھوڑ دیا۔ ایسے میں یہ معاملہ اب سوشل میڈیا پر موضوعِ بحث بن گیا ہے۔