نئی دہلی13دسمبر: لوک سبھا میں آئین پر بحث کی جا رہی ہے۔ جس کے دوران کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے رکن پارلیمنٹ کے طور پر اپنی پہلی تقریر پیش کی۔ حزب اختلاف کی جانب سے بحث کا آغاز کرتے ہوئے پرینکا گاندھی نے کہا کہ موجودہ حکومت کے دوران عوام کے مفاد کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ پرینکا گاندھی نے ملک کی موجودہ حکومت کی پالیسیوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے عوام کے مفاد کو نظرانداز کر دیا ہے اور صرف ایک مخصوص طبقے کو فائدہ پہنچایا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کی عوام مشکلات کا شکار ہیں، مگر حکومت ان کے مسائل حل کرنے کی بجائے اپنے مفادات کی جانب زیادہ متوجہ ہے۔ پرینکا گاندھی نے کسانوں، مزدوروں اور غریب عوام کے مسائل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے ان کے لئے کوئی سنجیدہ اقدامات نہیں کیے اور نہ ہی ان کی حالت بہتر بنانے کے لئے کوئی حکمت عملی تیار کی۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کی حالت دن بدن خراب ہوتی جا رہی ہے، خاص طور پر وہ کسان جو سخت محنت کرتے ہیں اور اپنے کھیتوں میں فصلیں اگاتے ہیں۔ حکومت نے ان کی حالت میں بہتری لانے کے لئے کوئی عملی اقدامات نہیں کیے۔ پرینکا نے مزید کہا کہ اگرچہ حکومت نے کسانوں کے لیے کئی وعدے کیے تھے، لیکن ان وعدوں کا کوئی عملی نفاذ نہیں ہوا۔ وہ یہ بھی کہتی ہیں کہ حکومت نے ملک کی عوام کو غیر محفوظ کر دیا ہے اور ان کے مفاد کو بالکل پس پشت ڈال دیا ہے۔ پرینکا گاندھی کا کہنا تھا کہ اگر حکومت کسانوں کی مدد کرنا چاہتی ہے تو اسے ان کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنا چاہیے۔ عوام کا یہ حق ہے کہ انہیں معاشی انصاف ملے اور ان کی زندگیوں کو بہتر بنایا جائے، مگر موجودہ حکومت نے اس طرف کوئی سنجیدہ توجہ نہیں دی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر اس حکومت کی پالیسیوں کو اسی طرح چلایا گیا تو ملک کی حالت مزید خراب ہو گی اور غریب عوام کی مشکلات میں اضافہ ہوگا۔