نئی دہلی8دسمبر: کسانوں نے اپنے مطالبات کے حق میں اتوار کو دہلی کی جانب مارچ دوبارہ شروع کرنے کی کوشش کی۔ کسانوں کا یہ مارچ پنجاب-ہریانہ سرحد کے شمبھو پروٹیسٹ سائٹ سے شروع ہوا، تاہم ہریانہ پولیس نے انہیں کچھ میٹر آگے بڑھنے کی اجازت نہیں دی اور مارچ کو روک دیا۔ اس کے نتیجے میں کسانوں اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں اور پولیس نے احتجاج کو ختم کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے فائر کیے۔ کسانوں کے مطابق، انہوں نے کسی بھی پولیس کی فہرست میں نام شامل نہیں کیے تھے اور پولیس کی جانب سے انہیں ایک ‘غیر مجاز گروہ کے طور پر پیش کرنے پر اعتراض کیا۔ پولیس نے کہا کہ صرف 101 کسانوں کو ہی مارچ کے لیے اجازت دی گئی تھی اور انہیں اپنے شناختی کاغذات کی تصدیق کرانی ہوگی۔ کسان لیڈر سرون سنگھ پنڈھیر نے کہا کہ احتجاج کے دوران ایک کسان کو شدید زخمی حالت میں پی جی آئی اسپتال منتقل کیا گیا ہے اور اس کی حالت نازک ہے، جبکہ 8 سے 9 کسان زخمی ہوئے ہیں۔ اس وجہ سے کسانوں نے اپنے مارچ کو روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پولیس نے کہا کہ کسانوں کے گروہ کے شناختی دستاویزات کی تصدیق کرنے کے بعد ہی انہیں آگے جانے کی اجازت دی جائے گی۔ تاہم، کسانوں نے اس سے انکار کیا اور کہا کہ انہوں نے کسی پولیس کی فہرست فراہم نہیں کی ہے۔ دہلی کی جانب کسانوں کے مارچ کی کوشش کے دوران پنجاب-ہریانہ سرحد پر سکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے۔ شمبھو اور کھنوری سرحد پر سڑکوں پر بیریکیڈز لگائے گئے ہیں اور وہاں دفعہ 163 (جو پہلے دفعہ 144 تھی) کے تحت احتجاج کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ، ان علاقوں میں سکیورٹی فورسز کی 13 ٹکڑیاں تعینات کی گئی ہیں۔ ڈی ایس پی شاہ آباد، رام کمار نے کہا کہ پولیس صبح سے ہی موجود ہے اور کسانوں سے درخواست کی کہ وہ تصدیق کے بعد احتجاج جاری رکھیں اور امن قائم رکھیں۔