نئی دہلی 5دسمبر: سپریم کورٹ کے ذریعہ ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کا فیصلہ سنائے جانے کے بعد اس مندر کی تعمیر کا سلسلہ تو زور و شور سے چل ہی رہا ہے، یہاں تک پہنچنے کے لیے راستوں کو بھی بنانے کا عمل تیزی کے ساتھ جاری ہے۔ عظیم الشان رام مندر تک پہنچنے کے لیے ’رام پتھ‘ تو بن کر تیار ہے ہی، لیکن یہ بات کم ہی لوگوں کو معلوم ہوگا کہ اس کے علاوہ بھی کئی راستوں کو نئے نام مل رہے ہیں، جو کہ ہندو مذہب سے جڑے ہوئے نام ہیں۔ مثلاً کچھ راستوں کو نئی شکل دے کر انھیں ’بھکتی پتھ‘، ’رام جنم بھومی پتھ‘ اور ’دھرم پتھ‘ کا نام دیا جا چکا ہے۔ تازہ خبر یہ ہے کہ روڈ ڈیولپمنٹ کے سلسلہ کو آگے بڑھاتے ہوئے فور لین تیار ہو رہا ہے جسے ’اودھ آگمن پتھ‘ نام دیا گیا ہے۔ اس سڑک کی تعمیر کا کام اپنے آخری مرحلہ میں ہے۔ ’چھیر ساگر پتھ‘ کے بعد ’رام پتھ‘ سے ایودھیا دھام جنکشن کو جوڑنے والا یہ دوسرا فور لین راستہ ہے۔ اس سڑک کی لمبائی 315 میٹر ہے۔ یہ سڑک بھی رام پتھ کی طرح انتہائی پرکشش بنانے کا منصوبہ ہے۔ کنسٹرکشن ایجنسی پریا کنسٹرکشن نے اس سڑک کا 90 فیصد کام مکمل کر لیا ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ درختوں کو نقصان پہنچائے بغیر ہی اس سرک کی تعمیر ہو رہی ہے۔ اس درمیان شہر کی 74 گلیوں کو نقشہ بدلنے کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔
مستقبل کے ٹریفک چیلنجز کو دھیان میں رکھتے ہوئے نئے راستوں کو تیار بھی کیا جا رہا ہے اور پرانے راستوں کو نئی شکل بھی دی جا رہی ہے۔ ویسے سعادت گنج سے نیا گھاٹ تک بنے ’رام پتھ‘ کو شہر کی مین اسپائن سڑک کی شکل میں تیار کیا گیا ہے۔ یہ فور لین سڑک تقریباً 14 کلومیٹر طویل ہے۔ اس سڑک کے بننے سے ٹریفک سے متعلق پریشانیاں کچھ قابو میں آئی ہیں اور ای-بس چلانے کا راستہ بھی ہموار ہوا ہے۔ لیکن اس سڑک کی تعمیر کے سبب یہاں سے جڑنے والی 74 گلیاں بہت نیچی ہو گئی ہیں اور آبی جماؤ سمیت کچھ دیگر مسائل پیدا ہو گئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان 74 گلیوں کو نئے طور پر بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔