نئی دہلی4دسمبر:راہل گاندھی، کانگریس کے رہنما اور لوک سبھا میں قائدِ حزب اختلاف کو سنبھل جانے کی کوشش کے دوران یوپی پولیس نے غازی پور بارڈر پر روک دیا۔ پولیس اور راہل کے درمیان طویل بحث ہوئی، مگر پولیس نے انہیں آگے بڑھنے کی اجازت نہیں دی۔ راہل گاندھی نے اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’’ہم سنبھل جا کر حالات کا جائزہ لینا چاہتے ہیں، مگر پولیس ہمیں روک رہی ہے۔ یہ میرا آئینی حق ہے کہ میں عوام کے درمیان جا سکوں، مگر مجھے روکا جا رہا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ’’میں اکیلا جانے کو تیار تھا اور پولیس کی رہنمائی میں بھی جانے پر راضی تھا، مگر پولیس نے اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ اب وہ کہہ رہے ہیں کہ چند دنوں بعد ہمیں جانے دیں گے، جو میرے آئینی حقوق کے خلاف ہے۔‘‘ راہل گاندھی نے آئین ہاتھ میں اٹھا کر کہا، ’’یہ آئین کی خلاف ورزی ہے۔ ہم متاثرین سے ملاقات اور زمینی صورتحال دیکھنا چاہتے ہیں، مگر ہمیں روکا جا رہا ہے۔ یہ نیا ہندوستان ہے جہاں آئین کو کمزور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، لیکن ہم لڑائی جاری رکھیں گے۔‘‘ کانگریس کی رہنما پرینکا گاندھی واڈرا نے بھی پولیس کے رویے پر ناراضگی ظاہر کی۔ انہوں نے کہا، ’’راہل گاندھی کا سنبھل جانا ان کا آئینی حق ہے اور انہیں متاثرین کے ساتھ ملاقات کی اجازت دی جانی چاہیے۔‘‘ راہل گاندھی بدھ کی صبح پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ سنبھل جانے کے لیے روانہ ہوئے تھے، مگر غازی پور بارڈر پر پولیس نے انہیں روک دیا۔ اس وقت سنبھل میں دفعہ 163 نافذ ہے، جس کے تحت وہاں جانے پر پابندی ہے۔ دریں اثنا، سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے سنبھل تشدد پر سخت غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’’انتظامیہ نے بی جے پی کے اشارے پر اس واقعہ کو انجام دیا ہے۔ کسی بھی پارٹی کے رہنما کو وہاں جانے نہیں دیا جا رہا ہے۔ وہ کیا چھپانا چاہتے ہیں؟ انتظامیہ کی زبان دیکھیے۔ کیا جمہوریت میں افسروں کو اس طرح کے سلوک اور زبان کی اجازت دی جا سکتی ہے؟ پتہ نہیں وہ 10 تاریخ تک کیا کیا چھپائیں گے اور کیا دباؤ بنائیں گے۔‘‘ وہیں سماج وادی پارٹی کی رکن پارلیمنٹ ڈمپل یادو نے سنبھل کے واقعہ پر کہا کہ کہیں نہ کہیں انتظامیہ معاملے کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس لیے اب تک حالات معمول پر نہیں آ پائے ہیں۔ انہیں پتہ ہے کہ اگر کوئی نمائندہ وفد جا کر لوگوں سے ملے گا تو حقیقت سامنے آ جائے گی۔ وہ چاہتے ہیں کہ جتنی تاخیر ہوگی، بی جے پی کے لیے اتنا ہی اچھا ہوگا۔