نئی دہلی30نومبر: کانگریس نے اڈانی گروپ کے حوالے سے وزارتِ خارجہ کے ایک بیان پر سوالات اٹھائے ہیں اور مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ہفتے کے روز کانگریس نے ایک بیان میں کہا کہ موجودہ حکومت خود اپنی ہی تحقیقات کا حصہ نہیں بن سکتی اور یہ رویہ مناسب نہیں ہے۔ وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے جمعہ کو کہا تھا کہ اڈانی گروپ کے معاملے میں ہندوستانی حکومت کو پہلے سے مطلع نہیں کیا گیا تھا۔ انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا، ’’یہ ایک قانونی معاملہ ہے جو نجی کمپنیوں، افراد اور امریکی محکمۂ انصاف سے جڑا ہوا ہے۔ ایسے معاملات میں قائم شدہ قانونی طریقوں اور عمل کی پیروی کی جاتی ہے اور ہمارا یقین ہے کہ ایسا ہی ہوگا۔‘‘ کانگریس کے جنرل سیکریٹری جے رام رمیش نے اس بیان پر ردِعمل دیتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس پر لکھا، ’’وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ ہندوستانی حکومت اڈانی گروپ کی امریکی تحقیقات کا حصہ نہیں ہے۔ انہوں نے تو ایک ظاہر سی بات کہی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید طنزیہ انداز میں سوال کیا، ’’یہ حکومت خود اپنے خلاف تحقیقات کا حصہ کیسے بن سکتی ہے؟‘‘ کانگریس نے اڈانی گروپ کے معاملے پر حکومت کو بارہا نشانہ بنایا ہے اور الزام عائد کیا ہے کہ مودی حکومت اس مسئلے پر پردہ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ اڈانی گروپ سے جڑے معاملات میں شفافیت کی کمی ہے اور حکومت اس معاملے میں خود کو الگ رکھنے کا دعویٰ کرتے ہوئے بھی پوری طرح ملوث نظر آتی ہے۔ اڈانی گروپ کے معاملے پر امریکی محکمۂ انصاف کی تحقیقات نے پہلے ہی بین الاقوامی سطح پر توجہ حاصل کر لی ہے۔ تاہم، ہندوستانی حکومت کی اس حوالے سے کوئی فعال شمولیت نہیں ہے، جیسا کہ وزارتِ خارجہ نے اپنے بیان میں وضاحت کی۔ کانگریس نے اس بیان کو ناکافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ عوامی اعتماد کو بحال کرنے کے لیے حکومت کو زیادہ شفافیت اور غیر جانبداری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ جے رام رمیش کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ صرف ایک نجی کمپنی کا نہیں بلکہ اس سے حکومت کی ساکھ بھی جڑی ہوئی ہے۔
کانگریس نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت اڈانی گروپ کے خلاف جاری بین الاقوامی تحقیقات پر اپنی پوزیشن واضح کرے اور عوام کے سامنے تمام حقائق پیش کرے تاکہ اعتماد بحال کیا جا سکے۔ یہ معاملہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مسلسل تنقید اور جوابی تنقید کا سبب بنا ہوا ہے اور اس پر بحث آنے والے دنوں میں مزید شدت اختیار کر سکتی ہے۔