بھوپال 28نومبر (پریس ریلیز) مدرسہ جامعہ محمدیہ جنتانگر بھوپال کے ناظم مفکر ملت مولانا محمد قاسم رحمانی نے اپنے پریس نوٹ میں بہت دکھ درداور افسوس کے ساتھ یہ خبر جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم پرسنل لا بورڈ اجلاس 23,24نومبر کو بنگلور شہر میں منعقد ہوا ۔ اتحاد واتفاق کا نعرہ دینے والے صدر وجنرل سکریٹری بورڈ نے بورڈ کے ایک اہم ستون یعنی امیر شریعت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی کی بورڈ کی رکنیت ختم کرکے امارت شرعیہ بہار اور خانقاہ رحمانی مونگیر کے اکابر خصوصاً بانی امارت شریعت مولانا محمد سجاد علیہ الرحمہ ، مولانا محمد علی مونگیریؒ اور بانی پرسنل لا بورڈ حضرت مولانا منت اللہ رحمانی علیہ الرحمہ کی اہم خدمات کی توہین کی ہے جو قابل مذمت ہے۔ حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب ذرا بتائیں کہ کیا امریکہ میں بسنے والے مسلمان نہیں ہوتے؟ کیا اسی دنیا میں ایک یہودی کی شہریت اگر اسرائیل میں ہے تو کیا دوسری شہریت امریکہ میں نہیں ہوتی۔مفکر ملت مولانا محمد قاسم رحمانی نے کہا محترم صدر بورڈ آپ کو اگر مولانا فیصل رحمانی پسند نہیں تھے تو آپ نے کانپور کے اجلاس میں ان کو عاملہ رکن کیوں بنایا پھر مہو اندور کے اجلاس میں بورڈ کا سکریٹری بنایا۔ صدربورڈ آپ بتائیں کیا امیرشریعت نے عہدہ کے لئے بورڈ کو درخواست دی تھی؟ بہر کیف بورڈ کے قیام سے پہلے سے ہی ان کے خاندان کا قد بڑا ہے اور انشاء اللہ آئندہ بھی رہے گا ۔ مولانا محمد قاسم رحمانی نے آگے کہا کہ آج مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کا یہ المیہ ہوگیا ہے کہ وہ سب کو خوش کرنے میں لگے ہوئے ہیں ، کسی نے خوب کہا ہے ’جیسا دیس ویسا ہی بھیس‘۔