پٹنہ24نومبر: بہار کی راجدھانی پٹنہ میں منعقدہ ’تحفظ آئین ہند و قومی یکجہتی کانفرنس‘ میں جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے وقف ترمیمی بل کے خلاف شدید موقف اپنایا۔ جمعیۃ کی طرف سے جاری کردہ پریس بیان کے مطابق مولانا ارشد مدنی نے آندھرا پردیش اور بہار کی حکومتوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ان حکومتوں نے اس بل کی حمایت کی، تو یہ مسلمانوں کی پیٹھ میں خنجر گھونپنے کے مترادف ہوگا۔ مولانا مدنی نے اپنے خطاب میں کہا کہ وقف اسلام کا ایک اہم جز ہے اور اس کا تحفظ مسلمانوں کا مذہبی فریضہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف کا تصور قرآن و سنت سے ماخوذ ہے، جس میں قیامت تک کوئی ترمیم نہیں ہو سکتی۔ مولانا مدنی نے وزیراعظم کے حالیہ بیان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آئین کی دفعہ 25 اور 26 اقلیتوں کو مذہبی آزادی فراہم کرتی ہیں، اور وقف بھی انہی حقوق کا حصہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وقف ترمیمی بل مسلمانوں کے مذہبی حقوق پر حملہ ہے اور جمعیۃ علماء ہند اس کے خلاف ملک گیر تحریک چلائے گی۔ مولانا مدنی نے زور دیا کہ مسلمان ہر نقصان برداشت کر سکتے ہیں لیکن شریعت میں مداخلت قبول نہیں کریں گے۔ مولانا مدنی نے آزادی کی تحریک میں جمعیۃ علماء ہند کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ملک کا سیکولر آئین ہمارے اکابرین کی قربانیوں کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے فرقہ پرست طاقتوں کے عزائم کو ناکام بنانے کا عزم ظاہر کیا اور کہا کہ ہندوستان کی عوام کو نفرت کی سیاست کے خلاف متحد ہونا ہوگا۔ کانفرنس کے دوران کئی تجاویز پیش کی گئیں، جن میں بلڈوزر کارروائی اور وقف ترمیمی بل کے خلاف قانونی جدوجہد شامل تھی۔ جمعیۃ علماء بہار کے صدر مولانا بدر احمد مجیبیٰ نے اجلاس کے شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔ کانفرنس کا آغاز قاری شمس الحق کی تلاوت کلام پاک اور مفتی سید معصوم ثاقب کی نظامت سے ہوا۔ جمعیۃ علماء اتر پردیش کے صدر مولانا سید اشہد رشیدی نے ملک کے حالات پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مشکلات ضرور ہیں لیکن مایوسی کی گنجائش نہیں۔ مولانا ارشد مدنی نے آخر میں کہا کہ وقف ترمیمی بل مسلمانوں کے حقوق پر براہِ راست حملہ ہے اور اسے کسی بھی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے تمام اقوام کو آئین کی حفاظت کے لیے متحد ہونے کی اپیل کی۔ پریس ریلیز کے مطابق، جمعیۃ علماء ہند ملک میں نفرت کی سیاست کے خلاف اپنی تحریک جاری رکھے گی اور قانون کی حکمرانی پر یقین رکھنے والی تمام تنظیموں کے ساتھ مل کر کام کرے گی۔