نئی دہلی 23نومبر:مہاراشٹر اور جھارکھنڈ اسمبلی انتخاب کا نتیجہ آج برآمد ہوا جس میں انڈیا اتحاد کے لیے ’کہیں خوشی، کہیں غم‘ والا ماحول دیکھنے کو ملا۔ ایک طرف جھارکھنڈ میں جہاں انڈیا اتحاد نے ایک بار پھر حکومت سازی کی طرف قدم بڑھا دیا ہے، وہیں مہاراشٹر میں مہایوتی کی کارکردگی نے سبھی کو حیران کر دیا ہے۔ مہاراشٹر میں مہایوتی نے 288 اسمبلی سیٹوں میں 230 سے زائد پر برتری حاصل کر لی ہے اور بی جے پی تن تنہا 132 سیٹوں پر سبقت بنائے ہوئے ہے۔ اس نتیجہ پر کانگریس نے سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔ کانگریس کے سینئر لیڈران پون کھیڑا اور جئے رام رمیش نے آج پریس کانفرنس کر اپنی بات میڈیا کے سامنے رکھی اور کہا کہ مہاراشٹر میں لیول پلیئنگ فیلڈ کی دھجیاں اڑا کر رکھ دی گئی ہیں۔ پون کھیڑا نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ’’جب مہاراشٹر میں لوک سبھا انتخاب مودی جی کے نام پر لڑا گیا تو بی جے پی کی کارکردگی انتہائی خراب رہی تھی۔ چند ماہ بعد ہی اسمبلی کی 148 سیٹوں میں سے بی جے پی کو 132 سیٹوں پر جیت مل رہی ہے، یہ نتیجہ کیسے ممکن ہے۔ یہ اسٹرائیک ریٹ یقین کرنے لائق نہیں ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہریانہ میں بھی ایسا ہی دیکھنے کو ملا تھا۔ لوک سبھا انتخاب جب مودی جی کے نام پر لڑا گیا تو بی جے پی کی کارکردگی خراب تھی، پھر ہریانہ اسمبلی انتخاب میں بی جے پی نے حیران کرتے ہوئے اکثریت حاصل کر لی۔ کیا اس کا مطلب یہ سمجھا جائے کہ لوگ مودی جی کے خلاف ہیں، لیکن بی جے پی کی ریاستی لیڈرشپ کو پسند کرتے ہیں!‘‘