بھوپال :10؍ نومبر(نمائندہ خصوصی)
ہندوستان کی دیگر زبانوں کے مقابلہ میں اردو کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ یہ ملک کے تقریباً ہر کونے میں بولی جاتی ہے اور اس کے جاننے والے دنیا کے کئی ممالک میں آباد ہیں۔راجدھانی بھوپال میں عالمی یوم اردو اور یوم تعلیم کے موقع پربے نظیر انصار ایجوکیشنل سوسائٹی کے زیراہتمام کملاپارک واقع درانی ہال میں دوروزہ جشن منانے کا اہتمام محفل مشاعرہ کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔ واضح رہے کہ اس دو روزہ پروگرام کی پہلے روز پہلی نشست میں ’اردو زبان کاتحفظ اورہماری ذمہ داری‘ کے عنوان پر گفتگوہوئی جس میں بھوپال کے نامور ادباء ودانشوران نے اظہار خیال کیا۔ وہیں دوسرے روز بروزاتوار شام پانچ بجے یوم تعلیم پر پروگرام منعقد ہوا۔
غورطلب ہے کہ دوسرے دن’ تعلیم ہی ترقی کی ضامن ‘کے عنوان سے پہلی نشست منعقد ہوئی ، جس کی صدارت کرتے ہوئے پروفیسر نعمان خان نے اپنےکلیدی خطبہ میں فرمایا کہ انصاری صاحب کی سرگرمی کودیکھ کر یہ صاف نظرآتا ہے کہ صحیح معنوں میںعاشق اردو تویہی ہیں، ہم سب تو اردو کو کیش بھی کرتے ہیں اور اس پر عیش بھی کرتے ہیں۔ کیوں کہ موجودہ وقت میں قوم کی تعلیمی پسماندگی ، معاشی زبوحالی کو بھی تعلیم( خاص طورسے اردو سے واقفیت) کے زیور سے ہی دور کیا جاسکتا ہے، جس میں سب سے زیادہ ذمہ داری اردو داں طبقہ کی ہے۔اسلئے کہ تعلیم کا باندھ ہی جہالت کے سیلاب کو روک سکتا ہے۔صاحب صدر نے اپنے خطاب میں تعلیم کی اہمیت پر زور دیا۔
اس کے علاوہ محترمہ عنبر عابد نے موضوع تعلیم پرگفتگوکرتے ہوئے بتایا کہ میراماننا ہے کہ تعلیم ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض ہے ، میرا یہاں کھڑا ہونابھی تعلیم کی وجہ سے ہی ہے، مولانا ابوالکلام آزاد خواتین کی تعلیم کے حق میں تھے۔لیکن ہم لوگوں نے وہ مقام نہیں دیا۔تعلیم پر خواہ وہ مرد ہوں یاعورت بہت زیادہ فوکس کرنے کی ضرورت ہے۔اس میں اردو کی تعلیم پر خاص توجہ دینا لازمی اوروقت کاتقاضاہے۔
جبکہ دوسری نشست میں شہر کے چند خصوصی افراد کو ( جو تعلیم، صحافت اور سماجی) کاموں میں نمایاں خدمات انجام دے رہے ہیںاعزاز یاب کیا گیا۔اس موقع پر روز نامہ ’ندیم کے تین کارندوں محمدسلمان خان (شہری نمائندہ)،حافظ محمداسعد (نمائندہ خصوصی)اورتقریباً 45سالوں سے اردو اخبارات کو قارئین تک پہنچا نے کی ذمہ داری کو بحسن وخوبی انجام دینے پر ندیم کے سرکولیشن منیجر سید محفوظ علی کوبھی اعزازیاب کیاگیا۔
اس اعزازی نشست کی نظامت ڈاکٹرمہتاب عالم نے کی،جبکہ تیسری نشست محفل مشاعرہ کاسجایاگیا، جس کی صدارت ڈاکٹر سیفی سروجنی نے فرمائی۔وہیںمہمانانِ خصوصی کے طورپر ڈاکٹر علی عباس امید، ڈاکٹر یونس فرحت ، محترمہ خالدہ صدیقی، محترمہ صبیحہ صدف وغیرہ موجود رہیں۔مشاعرے کی نظامت بدر واسطی نے بحسن وخوبی انجام دیے۔اخیر میں بے نظیرانصار ایجوکیشنل اینڈ سوشل ویلفئیر سوسائٹی کے صدر ایم ڈبلیو انصاری نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔