بھارتیہ فری اسٹائل پہلوان پلوندر سنگھ چیمہ کو’رستم الہند‘ کے خطاب سے نوازا گیا

0
2

نئی دہلی، 10 نومبر (یو این آئی) زیادہ تر ممالک میں ریسلنگ کا ایک روایتی انداز ہوتا ہے لیکن ہندوستانی کشتی صرف ایک روایتی کھیل نہیں ہے بلکہ یہ ایک قدیم ذیلی ثقافت بھی ہے جہاں پہلوان ایک ساتھ رہتے ہیں اور تربیت حاصل کرتے ہیں اور ہر چیز پر سخت قوانین کی پیروی بھی کرتے ہیں۔ ایک بہترین ریسلر بننے کے لئے کڑی محنت ، مشقت ، لگن اورجذبہ چاہئے ہوتا ہے ۔ہندوستان میں کشتی مٹی کےاکھاڑوں میں ہوتی ہے۔ مٹی کو گھی اور دیگر چیزوں کے ساتھ ملایا جاتا ہے اور ہر مشق سے پہلے اس کی خاص دیکھ بھال کی جاتی ہے۔ خاص طور پر فٹنیس کے لئے تو بڑی قربانیاں دینی پڑتی ہیں۔تبھی کسی اکھاڑی سے ایک طاقت اور کشتی کی مہارت رکھنے والا پہلوان کسی مقابلہ کے لائق بنتا ہے۔ ایسے ہی ماحول میں سخت تربیت حاصل کرنے والے پلویندر سنگھ چیمہ ایک قدآور پہلوان ہیں جن کا قد تقریباً چھ فٹ پانچ انچ ہے۔
ان کا شمار ہندوستان کے چوٹی کے پہلوانوں میں ہوتا ہے۔ ہندوستانی ریسلنگ کی تاریخ کے سب سے زیادہ بین الاقوامی سطح پر کامیاب ستاروں میں سے ایک، اولمپیئن پلویندر سنگھ چیمہ نے کئی مرتبہ اپنی قابلیت کا ثبوت پیش کرکے ہندستان کا نام روشن کیا ہے۔پلوندر سنگھ چیمہ ایک ریٹائرڈ شوقیہ ہندوستانی فری اسٹائل پہلوان ہے جس نے مردوں کے سپر ہیوی ویٹ زمرے میں حصہ لیا۔ ہندوستان کے سرفہرست پہلوانوں میں سے ایک مانے جانے والے، چیمہ نے 2002 کے مانچسٹر، انگلینڈ میں منعقد دولت مشترکہ کھیلوں میں سونے کا تمغہ جیتا۔ انہوں نے ایشین گیمز 2002 اور 2006 میں 120 کلوگرام کے زمرے میں دو کانسہ کے تمغے جیتے تھے جبکہ 2006 میں انہوں نے اپنی شاندار کارکرگی کا مظاہرہ کرکے ملک کو سونے کا تمغہ دلایا تھا۔سال 2004 کے ایشین گیمز میں 120 کلوگرام کے زمرے میں سمر اولمپکس میں اپنے ملک کی نمائندگی کی تھی ۔
پلوندر سنگھ چیمہ کی پیدائش 11 نومبر 1982 کو پٹیالہ، پنجاب میں ہوئی۔ پلوندر سنگھ چیمہ، 11 نومبر 1982 کو پٹیالہ، پنجاب میں پیدا ہوئے، ہندوستان کے ایک ریٹائرڈ شوقیہ فری اسٹائل پہلوان ہیں جنہوں نے بنیادی طور پر مردوں کے سپر ہیوی ویٹ ڈویژن میں حصہ لیا۔ وہ اپنی دہائی میں ہندوستان کے چوٹی کے پہلوانوں میں سے ایک ہیں اور انہوں نے 2004 کے سمر اولمپکس میں ملک کی نمائندگی کی۔ ان کے پاس رستم ہند کا اعزاز بھی ہے جو انہوں نے 1999 میں صرف 17 سال کی عمر میں حاصل کیا تھا۔ ان کے والد اور کوچ سکھچین سنگھ چیمہ، جو ڈروناچاریہ ایوارڈ یافتہ ہیں، ان کو بچپن سے کشتی کی تربیت دیتے آئے ہیں۔
انہوں نے کشتی کی خاص تکنیکیں سکھائی۔مقامی اکھاڑے میں ان کی تربیت ہوئی۔ جس میں ان کے والد کا خاص کردار رہا۔ ان کے والد کو اپنے بیٹے سے بہت امیدیں وابستہ تھیں۔ پلویندر نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور کشی میں اپنے حریفوں کو دھول چٹائی۔ وہ ہمیشہ اپنے کوچ اور والد کی توقعات پر پوراےاترے
۔ والد اور کوچ کے لیے اپنے کھلاڑی کو ٹاپ پر دیکھنا فخر کی بات تو ہے۔ ابتدائی دور میں انہوں نے مقامی مقابلوں میں حصہ لیا۔ پھرآہستہ آہستہ بڑے مقابلوں کی طرف آئے۔اپنے کھیل کے کیریئر کے دوران، چیمہ نے اپنے کوچ اور والد سکھچین سنگھ چیمہ کے تحت این آئی ایس پٹیالہ ریسلنگ کلب سے تربیت حاصل کی۔