سزا ملنے کے بعد پنشن کیوں؟ اوم پرکاش چوٹالہ سمیت 4 اراکین اسمبلی کے خلاف ہائی کورٹ میں عرضی داخل

0
2

چنڈی گڑھ 7نومبر: ہریانہ کے سابق وزیر اعلیٰ اوم پرکاش چوٹالہ سمیت کئی سابق اراکین اسمبلی کے خلاف ہائی کورٹ میں ایک عرضی داخل کی گئی ہے۔ اس عرضی پر پنجاب و ہریانہ ہائی کورٹ نے حکومت کی درخواست پر سماعت فی الحال ملتوی کر دی ہے۔ اس معاملے میں تمام مدعا علیہ فریق سے جواب طلب کیا گیا ہے۔ اس معاملے میں ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعلیٰ اوم پرکاش چوٹالہ، سابق اسمبلی اسپیکر ستبیر سنگھ کادیان، سابق رکن اسمبلی اجئے چوٹالہ اور شیر سنگھ بڑشامی سے پوچھا گیا ہے کہ کیوں نہ ان کی پنشن پر روک لگا دی جائے؟ چنڈی گڑھ کے رہنے والے عرضی گزار ہری چند اروڑا کے مطابق انہوں نے اسمبلی سکریٹریٹ سے سابق اراکین اسمبلی کی پنشن کے بارے میں حق اطلاعات قانون کے تحت معلومات طلب کی تھی۔ سکریٹریٹ کی طرف سے بتایا گیا کہ 288 سابق اراکین اسمبلی کو پنشن دی جا رہی ہے۔ ان میں اوم پرکاش چوٹالہ کو 2 لاکھ 15 ہزار 430 روپے پنشن کے طور پر مل رہی ہے۔ ان کے بیٹے اجئے چوٹالہ کو 50 ہزار 100 روپے ماہانہ پنشن مل رہی ہے۔ شیر سنگھ بڑشامی کو بھی 50 ہزار 100 روپے ماہانہ پنشن مل رہی ہے۔ ایسے ہی ستبیر سنگھ کادیان کو بھی پنشن کی رقم دی جا رہی ہے۔ عرضی گزار کا کہنا ہے کہ اوم پرکاش چوٹالہ، اجئے چوٹالہ اور شیر سنگھ بڑشامی کو بدعنوانی کے الزام میں 16 دسمبر 2013 کو 10 سال کی سزا ہو چکی ہے۔ ستبیر کادیان کو بھی 26 اگست 2016 کو 7 سال کی سزا ہو چکی ہے۔