بھوپال، 2 نومبر:وزیر اعلیٰ ڈاکٹر موہن یادو نے کہا ہے کہ مدھیہ پردیش میں گائے پروری کو فروغ دے کر کسانوں اور گائے پروروں کو معاشی طور پر بااختیار بنانے کا کام کیا جا رہا ہے۔ گائے کی بہبود کے لیے کانجی ہاؤس کے بجائے شہروں میں گوشالائیں شروع کیے جائیں گے۔ وزیر اعلیٰ ڈاکٹر یادو نے کہا کہ ریاست کے 51 ہزار سے زیادہ دیہاتوں میں دودھ کی پیداوار میں اضافہ کرکے مدھیہ پردیش کو اس میدان میں پورے ملک میں پہلے مقام پر لانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اس کے ساتھ ہی آئندہ مویشیوںشماری میں ریاست کو تیسرے نمبر سے پہلے نمبر پر لانے کی بھی تمام کوششیں کی جائیں گی۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ریاست میں گائے پالنے کے لیے کریڈٹ کارڈ فراہم کرنے کی پہل کی گئی ہے۔ ہمارے کسان بھائی اور مویشی پالنے والے دیوالی کے بعد گووردھن پوجا کرتے ہیں۔ ریاست میں پہلی بار سرکاری سطح پر گووردھن پوجا کے پروگرام منعقد کیے جا رہے ہیں۔ اس کا مقصد ہماری ہزاروں سال پرانی ثقافت اور گائے کے تئیں احترام کے جذبات کو مضبوط کرنا ہے۔ وزیر اعلیٰ ڈاکٹر یادو سنیچرکو رویندر بھون احاطہ ،بھوپال میں ریاست سطح کے گووردھن پوجا سماروہ سے خطاب کر رہے تھے۔ وزیر اعلیٰ ڈاکٹر یادو نے موجود شہریوں کو گووردھن پوجا پر مبارکباد دی۔ ابتدا میں وزیر اعلیٰ ڈاکٹر یادو نے رویندر بہرنگ منچ میں چراغ جلا کر گووردھن پوجا سماروہ کا افتتاح کیا۔
وزیر اعلیٰ ڈاکٹر یادو نے کہا کہ نیشنل ڈیری ڈیولپمنٹ بورڈ کے ساتھ معاہدہ کر کے ریاست میں دودھ کی پیداوار بڑھانے کی حکمت عملی تیار کی گئی ہے۔ آئر مین سردار ولبھ بھائی پٹیل نے دودھ کوآپریٹو تحریک کو رفتاردی تھی۔ آج امول” کی مصنوعات ملک اور بیرون ممالک میںمقبول ہیں۔ مدھیہ پردیش میں گجرات کی طرز پر دودھ کوآپریٹو سیکٹر میں کسانوں اور مویشی پروروںکے لیے ٹھوس اقدامات کیے گئے ہیں۔ وزیر اعلیٰ ڈاکٹر یادو نے کہا کہ دودھ، گھی اور مکھن کے ساتھ’گو-کاشٹھ‘ کا بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔ گائے کے گوبر سے کھلونے اور نوادرات بنائے جا رہے ہیں۔ گائے پروری کی حوصلہ افزائی کے لیے، ریاستی حکومت نے گوشالاوں کو 20 روپے کے بجائے 40 روپے فی گائے کی گرانٹ فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وہ مویشی پالنے والے جو 10 یا اس سے زیادہ گائے پالتے ہیں انہیں بھی خصوصی گرانٹ دی جائے گی۔ ریاست میں دودھ کی پیداوار بڑھانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ اس وقت ملک کی کل دودھ کی پیداوار کا 9 فیصد ریاست میں پیدا ہو رہا ہے، اسے 20 فیصد تک لے جانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ تمام دیہاتوں میں دودھ یونینوں کے ذریعے سرگرمیاں بڑھائی جائیں گی۔ ابتدائی طور پر 11 ہزار دیہاتوں میں دودھ کوآپریٹو سوسائٹیوں کے ذریعہ دودھ کی پیداوار بڑھانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس سال ریاست میں گائے نسل تحفظ پرو منایاجارہاہے ۔
وزیر اعلیٰ ڈاکٹر یادو نے کہا کہ گائے نسل سے مالا مال ریاست میں ماں گائے کے تحفظ کے لیے مناسب انتظامات کیے جا رہے ہیں۔ گائے کے ذبیحہ کو روکنے کے لیے مناسب انتظامات کیے گئے ہیں۔ گائے کے ذبیحہ کا قصوروار ثابت ہونے پر 7 سال کی سخت سزاقید دینے کا قانونی انتظام ہے۔
وزیر اعلیٰ ڈاکٹر یادو نے کہا کہ بھگوان شری کرشن اور گووردھن پہاڑ کی پوجا کے لیے وقف یہ تہوار اس عقیدے سے بھی جڑا ہوا ہے کہ بھگوان شری کرشن نے گووردھن پہاڑ کو ورنداون خطے کے شہریوں کو آفات سے بچانے کے لیے اٹھایا تھا۔ یہ واقعہ اس تحفظ کی بھی علامت ہے جو خدا ان عقیدت مندوں کو دیتا ہے جو ان کی پناہ میں آتے ہیں۔ گووردھن پوجا کے دوران انن کا پہاڑ بنایا جاتا ہے، اسے اناکوٹ کہتے ہیں۔ بھگوان کرشن کو گائے سے محبت کی وجہ سے گوپال کا نام دیا گیا۔ وزیر اعلیٰ ڈاکٹر یادو نے کہا کہ گائے پالنے کا رواج دنیا کے ہر ملک میں دیکھا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مالوی گائے ہماری ریاست میں خاص ہے۔ گائے ماں کی طرح ہے، اسے کائنات کی ماں بھی مانا جاتا ہے۔ شاستروںکے مطابق، کائنات کی تخلیق کے بعد، بھگوان برہما نے سب سے پہلے زمین پر ایک گائے بھیجی۔ گائے بھی دیوی لکشمی کی ایک شکل ہے اور اسے کامدھینو بھی ماناجاتا ہے۔ گائے کے دودھ میں موجود غذائی اجزا دوسرے دودھ دینے والے جانوروں کے دودھ میں نہیں ہوتے۔ اس طرح گائے کئی طریقوں سے انسانیت کی حفاظت کرتی ہے۔وزیر اعلیٰ ڈاکٹر یادو نے کہا کہ گائے پالنے اور گائے کے تحفظ کے کام کو مدنظر رکھتے ہوئے اندور، بھوپال، اجین، گوالیار جیسے شہروں میں جہاں ہزاروں گائے ہیں، بڑی گو شالائیں شروع کیے جائیں گی۔ شہروں کی گو شالاوںمیں 5 ہزار سے 10 ہزار گائیں رکھنے کا انتظام کیا جائے گا۔ ریاستی حکومت نے سال 2024-25میں مویشی سرمایہ کے تحفظ اور مویشی پروری سرگرمیوں کے لیے 590 کروڑ روپے کا انتظام کیا ہے۔
وزیر اعلیٰ ڈاکٹر یادو نے کہا کہ کروڑوں ہندوستانی گائے کا نہ صرف مذہبی نقطہ نظر سے بلکہ اقتصادی نقطہ نظر سے بھی احترام کرتے ہیں۔ آج پنچ گویہ سمیت کئی مصنوعات عام لوگ استعمال کر رہے ہیں۔ کووڈ مدت کے دوران گائے نسل سے حاصل کردہ مصنوعات استعمال کیا گیا۔ آیوروید میں، دوا کے طور پر، پنچگویا جس میں دودھ، دہی، گھی، گائے کا گوبر اور گائے کا پیشاب شامل ہے، انفیکشن کو روکنے میں مددگار ثابت ہوا ہے۔
وزیر اعلیٰ ڈاکٹر یادو نے کہا کہ گائے کے تحفظ کے میدان میں سنت سماج کا خصوصی آشیرواد اور تعاون مل رہا ہے۔ بقائے باہمی ہماری ثقافت کا خاصہ ہے۔ گائے کی زندگی سے ہماری زندگی قابل فخر بن جاتی ہے۔ ریاستی سطح کے گووردھن پوجا سماروہ میں سوامی اچیوت آنند جی اورگائے تحفظ کے شعبہ میںخاص کام کرنے والے سوامی ہری اوم آنند جی بھی خصوصی طور پر موجود تھے۔وزیر اعلیٰ ڈاکٹر یادو نے رویندر بھون احاطے میں مختلف گوشالاوں کی گایوں کے ساتھ گووردھن پوجا بھی کی۔ اس موقع پر گائے کی مصنوعات کی نمائش کا بھی اہتمام کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ ڈاکٹر یادو نے نمائش میں کئی گائے کی مصنوعات کو دیکھا جس میں گائے کا گھی، دیگر مصنوعات اور گائے کے گوبر سے تیار کردہ نوادرات شامل تھے۔ نمائش کے ایک حصے میں میوشری کرشنا گوشالا، سینٹرل جیل اور نسپل کارپوریشن کے ذریعہ چلائے جانے والے اروالیہ گو شالا سمیت دیگر گوشالاوںسے گائیں لائی گئیں۔ گووردھن پوجا کے دن گائیوں کو نہلا دھولا کر نئے کپڑوں اور مور کے پروں وغیرہ سے سجایا گیا۔ وزیر اعلیٰ ڈاکٹر یادو نے مختلف گوشالاوںکے چلانے والوں کو ان کی بہترین خدمات کے لیے اعزاز سے بھی نوازا۔ اس میں اندور کی گوشالا کے ڈائریکٹر شری ہری اوم آنند، شری سورج سنگھ پرمار، شری سونو جین، گایتری خاندان سے تعلق رکھنے والے شری پردیپ کمار جین اور اجین، جبل پور، گوالیار وغیرہ شہروں سے تعلق رکھنے والے دیگر گوشالہ آپریٹرز شامل تھے۔