احمد آباد16جنوری:گجرات کے احمد آباد واقع ایک اسپتال میں موتیابند کا آپریشن کرانا کچھ لوگوں کے لیے مصیبت بن گیا ہے۔ آپریشن کرانے والے تقریباً 17 لوگوں نے شکایت کی ہے کہ ان کی آنکھوں کی روشنی جزوی یا پھر پوری طرح سے چلی گئی ہے۔ ان لوگوں نے احمد آباد واقع رامانند آئی ہاسپیٹل میں موتیابند کا آپریشن کرایا تھا اور امید کر رہے تھے کہ وہ پھر سے سب کچھ صاف دیکھ پائیں گے۔ ان مریضوں کی ہوش تب اڑ گئے جب کچھ کی جزوی بینائی چلی گئی اور کچھ اُس آنکھ سے نابینا ہی ہو گئے جس کا آپریشن ہوا تھا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق رمانند آئی ہاسپیٹل ایک ٹرسٹ کے ذریعہ چلایا جا رہا ہے۔ کئی لوگوں کی بینائی جانے کی خبر پھیلنے کے بعد ایک افرا تفری کا ماحول پیدا ہو گیا اور مریضوں کے رشتہ داروں نے شکایتیں بھی کیں۔ اس معاملے میں اب جانچ کا حکم دے دیا گیا ہے۔ ایک افسر نے منگل کے روز یہ جانکاری دی اور کہا کہ جلد ہی پورے معاملے کی رپورٹ تیار کی جائے گی۔ احمد آباد حلقہ کے ڈپٹی ڈائریکٹر (صحت و طب خدمات) ستیش مکوانا نے اس پورے معاملے کے تعلق سے بتایا کہ ریاست کے محکمہ صحت و خاندانی فلاح نے جانچ کے لیے ماہرین کی 9 رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے جو جلد اپنی رپورٹ سونپے گی۔ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ مانڈل گاؤں کے اس آنکھوں کے اسپتال سے اگلے حکم تک موتیابند اور دیگر آپریشن نہ کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔ستیش مکوانا کا کہنا ہے کہ واقعہ 10 جنوری کو اُس وقت سامنے آیا جب رمانند آئی ہاسپیٹل میں سرجری کرانے والے 5 لوگوں کو احمد آباد کے سول اسپتال کے امراض چشم محکمہ میں علاج کے لیے بھیجا گیا۔ مکوانا نے صحافیوں کو یہ بھی بتایا کہ رمانند آئی ہاسپیٹل میں 10 جنوری کو موتیابند کے 29 آپریشن ہوئے تھے۔ ان میں سے 17 کی حالت بے حد خراب ہو گئی۔ مریضوں نے آنکھوں کی بینائی چلے جانے کی شکایت کی ہے۔ ان 17 میں سے سنگین طور سے زخمی 5 مریضوں کو احمد آباد بھیجا گیا تھا، جبکہ 12 کو اسی رمانند آئی ہاسپیٹل میں داخل کرایا گیا تھا۔ ستیش مکوانا نے بتایا کہ احمد آباد اور مانڈل میں متاثرہ مریضوں کی جانچ اور علاج کے لیے ماہر ڈاکٹروں کی مدد لی جا رہی ہے۔