لکھنو20دسمبر:سنبھل میں 46 سال بعد کھلا ایک قدیم مندر سرخیوں میں ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اس مندر پر کسی نے قبضہ کر رکھا تھا، جسے اب قبضہ سے آزاد کرا لیا گیا ہے۔ اسے قدیم کارتیکے مندر کہا جا رہا ہے جس میں پوجا بھی شروع ہو گئی ہے۔ اس گہما گہمی کے درمیان اے ایس آئی کی ٹیم نے آج کارتیکے مندر کا سروے کیا جس کی خبر نہ ہی میڈیا کو دی گئی اور نہ ہی مقامی لوگوں کو اس کے بارے میں علم تھا۔ جب اے ایس آئی کی ٹیم سروے کرنے پہنچی تو کچھ لوگوں کی بھیڑ ضرور جمع ہو گئی، لیکن سروے کا کام انتہائی خاموشی کے ساتھ مکمل کر لیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اے ایس آئی کی ٹیم نے کارتیکے مندر کی کاربن ڈیٹنگ کی ہے۔ کاربن ڈیٹنگ کے لیے 4 رکنی ٹیم کو تعینات کیا گیا تھا۔ اس ٹیم نے کارتیکے مندر کے علاوہ انتہائی خاموشی کے ساتھ 5 سیاحتی مقامات اور 19 قدیم کنوؤں کا بھی جائزہ لیا۔ بتایا جاتا ہے کہ اس ٹیم نے قدیم کنوؤں کی صورت حال اور تاریخی اہمیت کا باریکی سے مطالعہ کیا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ اے ایس آئی کی ٹیم نے انتظامیہ سے گزارش کی تھی کہ سروے کو میڈیا کوریج سے دور رکھا جائے۔
مقصد یہ تھا کہ کسی طرح کا ہنگامہ نہ ہو اور کشیدگی والے حالات پیدا نہ ہو جائیں۔ اب جبکہ یہ سروے کا کام مکمل ہو گیا ہے تو اس جانچ سے لوگوں کو نئے پہلوؤں پر روشنی پڑنے کی امید ہے۔ اے ایس آئی کے سروے پر سنبھل کے ضلع مجسٹریٹ راجندر پنسیا نے جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ مندر کا سروے محفوظ طریقے سے اور پرامن انداز میں پورا کر لیا گیا ہے۔ اے ایس آئی کی ٹیم نے قدیم کارتیکے مندر کی کاربن ڈیٹنگ کا کام خاموشی کے ساتھ پورا کیا۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ کسی طرح کا تشدد یا کشیدگی والے حالات پیدا نہ ہوں، اس لیے اس عمل کو میڈیا کوریج سے دور رکھا گیا۔ ضلع مجسٹریٹ نے اس بات کی تصدیق بھی کی کہ اے ایس آئی کی 4 رکنی ٹیم نے گزارش کی تھی کہ کاربن ڈیٹنگ کا عمل پوری طرح سے رازداری میں رکھا جائے۔ کچھ میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اے ایس آئی کی ٹیم نے جن سیاحتی مقامات کا جائزہ لیا ہے ان میں بھدرکاشرم، سورگ دیپ، چکرپانی، قدیم تیرتھ شمشان مندر شامل ہیں۔
جموں20دسمبر(یو این آئی)جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے معاون جنرل سیکریٹری ڈاکٹر مصطفی کمال نے جمعے کے روز کہاکہ نیشنل کانفرنس اُن تمام وعددوں کو پورا کرے گی جو پارٹی نے اپنے انتخابی منشور میں عوام سے کئے ہیں۔