لکھنو21اپریل: گوشت فیکٹری اور زمین تنازعہ کے سبب سنبھل میں گہما گہمی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ ایس او جی نے بی جے پی کے ایک لیڈر سمیت 3 لوگوں کو حراست میں لے لیا ہے اور پوچھ تاچھ بھی شروع کر دی ہے۔ پولیس فی الحال پورے معاملے پر خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے، لیکن علاقے میں چہ می گوائیاں شروع ہو چکی ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق حیات نگر تھانہ حلقہ کے سرائے ترین کے تحت ایک مسلم بی جے پی لیڈر کی چمیاولی گاؤں میں گوشت فیکٹری تھی، لیکن کئی سال قبل پیمانہ پورا نہ کرنے کے سبب اسے بند کر دیا گیا تھا۔ بتایا جا رہا ہے کہ سرائے ترین باشندہ ہی ایک دیگر شخص کی بھی چمیاولی میں گوشت فیکٹری ہے۔ کسی شادی کی تقریب میں بی جے پی لیڈر اور گوشت فیکٹری کے مالک کے درمیان تنازعہ ہو گیا۔ بی جے پی لیڈر نے گوشت فیکٹری مالک پر گوشت خریدنے پہنچنے والے کاروباری سے ناجائز رقم وصول کرنے کا الزام عائد کیا۔ اسی بات پر دونوں میں بحث شروع ہو گئی تھی، جس کے بعد گوشت فیکٹری مالک نے بی جے پی لیڈر کے خلاف پولیس سپرنٹنڈنٹ سے شکایت کر دی۔ معاملہ صرف گوشت فیکٹری کو لے کر ہی نہیں ہے، بلکہ چمیاولی میں ایک زمینی تنازعہ بھی ہے۔ اس معاملے پر بھی گوشت فیکٹری مالک نے کچھ لوگوں سے بی جے پی لیڈر سمیت 3 لوگوں کے خلاف تحریری شکایت دلوا دی۔ اتوار کی دیر شب ایس او جی سرائے ترین پہنچی اور بی جے پی لیڈر سمیت 3 لوگوں کو حراست میں لے لیا۔ تینوں کو پوچھ تاچھ کے لیے بہجوئی لے جایا گیا۔ حالانکہ پولیس افسران نے اب تک اس پورے معاملے پر کوئی آفیشیل بیان نہیں دیا ہے۔