نئی دہلی 12اپریل: بل کو گورنر کے ذریعہ اپنے پاس روکے رکھنے سے متعلق معاملے میں سپریم کورٹ کا فیصلہ جمعہ (11 اپریل) کی شب ویب سائٹ پر اپلوڈ کر دیا گیا۔ اس فیصلے میں پہلی بار سپریم کورٹ نے وقت کی حد مقرر کی ہے کہ صدر جمہوریہ کو گورنر کی جانب سے ان کے غور و خوض کے لیے ریزرو بلوں پر ریفرنس (حوالہ) حاصل ہونے کی تاریخ سے 3 ماہ کے اندر فیصلہ لینا چاہیے۔ اس مدت سے زیادہ تاخیر کی صورت میں مناسب وجوہات درج کرنی ہوں گی، اور متعلقہ ریاست کو مطلع کرنا ہوگا۔ ریاستوں کو بھی قابل غور سوالوں کا جواب دے کر تعاون کرنا چاہیے۔ ساتھ ہی مرکز کے ذریعہ دی گئی تجاویز پر فوری طور پر غور و خوض کرنی چاہئیں۔ واضح ہو کہ عدالت عظمیٰ کی جانب سے تمل ناڈو کے گورنر آر این روی کی جانب سے صدر جمہوریہ کے زیر غور اور ریزرو کیے گئے 10 بلوں کو منظوری دینے، اور ریاستی اسمبلیوں کے ذریعہ منظور کیے گئے بلوں پر کارروائی کرنے سے متعلق تمام گورنروں کے لیے وقت کی حد مقرر کی تھی۔ فیصلہ سنائے جانے کے 4 دنوں بعد 415 صفحات پر مشتمل فیصلہ جمعہ کی شب 10.54 بجے سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کیا گیا۔ جسٹس جے بی پاردیوالا اور جسٹس آر مہادیون کی بنچ نے 8 اپریل کو صدر جمہوریہ کے غور و خوض کے لیے دوسرے مرحلے میں 10 بلوں کو ریزرو رکھنے کے فیصلے کو غیر قانونی اور ناقص قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا۔ عدالت نے واضح طور پر کہا تھا کہ جہاں گورنر کسی بل کو صدر کے زیر غور رکھنے کے لیے ریزرو رکھتا ہے اور صدر جمہوریہ اس پر اپنی منظوری نہیں دیتے ہیں، تو ریاستی حکومت کے لیے عدالت کے سامنے اس طرح کی کارروائی کرنے کا حق حاصل ہوگا۔ آئین کا آرٹیکل 200 گورنر کو اپنے سامنے پیش کردہ بلوں پر اپنی مںظوری دینے، منظوری نہ دینے یا صدر کے غور و خوض کے لیے اسے ریزرو رکھنے کا اختیار دیتا ہے۔