نئی دہلی 22اگست: مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے ملک بھر میں عصمت دری کے بڑھتے واقعات پر اظہارِ فکر کرتے ہوئے جمعرات کو پی ایم مودی کے نام ایک خط لکھا ہے۔ اس خط میں ممتا بنرجی نے عصمت دری جیسے شرمناک معاملوں میں ملوث ملزمین کے لیے 15 دن کے اندر سخت سزا کا قانون بنانے اور خواتین کو محفوظ ماحول فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ کولکاتا کے آر جی کر میڈیکل کالج میں زیر تربیت خاتون ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل پر جاری ہنگامہ کے درمیان وزیر اعلیٰ ممتا کے چیف صلاحکار الپن بندوپادھیائے نے جمعرات کو ایک بیان جاری کر بتایا کہ ممتا بنرجی نے وزیر اعظم کو ایک چٹھی لکھی ہے جس میں انھوں نے کہا ہے کہ ’’میں آپ کے توجہ میں لانا چاہتی ہوں کہ ملک بھر میں عصمت دری کے واقعات لگاتار بڑھ رہے ہیں اور دستیاب اعداد و شمار کے مطابق کئی معاملوں میں عصمت دری کے ساتھ قتل بھی کیا جاتا ہے۔ یہ دیکھنا خوفناک ہے کہ ملک بھر میں روزانہ تقریباً 90 عصمت دری کے واقعات پیش آتے ہیں۔ اس سے سماج اور ملک کا بھروسہ اور شعور ڈگمگاتا ہے۔ ہم سبھی کی یہ ذمہ داری ہے کہ اس جرم کو ختم کریں، تاکہ خواتین محفوظ محسوس کر سکیں۔‘‘ اس خط میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ ’’خواتین خود کو محفوظ محسوس کریں، اس کے لیے اس طرح کے سنگین اور حساس ایشو کو وسیع طریقے سے مخاطب کرنے کی ضرورت ہے۔ ایسے بہیمانہ جرائم میں شامل اشخاص کے خلاف سخت سزا کا التزام کرتے ہوئے سخت مرکزی قانون بنایا جائے۔
فوری انصاف یقینی بنانے کے لیے ایسے معاملوں میں فوراً سماعت کے لیے فاسٹ ٹریک خصوصی عدالتوں کے قیام پر بھی مجوزہ قانون میں غور کیا جانا چاہیے۔ ایسے معاملوں میں سماعت 15 دنوں کے اندر پوری کی جانی چاہیے۔‘‘ آج ترنمول کانگریس کے جنرل سکریٹری اور پارٹی کے لوک سبھا رکن ابھشیک بنرجی نے بھی سبھی ریاستی حکومتوں سے اپیل کی کہ وہ ملک میں ایک وسیع عصمت دری مخالف قانون بنانے کے لیے مرکزی حکومت پر دباؤ ڈالیں۔ ابھشیک بنرجی نے ’ایکس‘ ہینڈل پر لکھا ہے کہ گزشتہ 10 دنوں کے دوران جب پورا ملک اس ماہ کی شروعات میں کولکاتا کے آر جی کر اسپتال میں ایک خاتون جونیئر ڈاکٹر کے ساتھ ہوئی عصمت دری اور قتل پر احتجاجی مظاہرہ کر رہے ہے، تب اسی مدت میں ملک کے مختلف حصوں میں 900 عصمت دری کے واقعات درج کیے گئے ہیں۔ ابھشیک بنرجی آگے لکھتے ہیں کہ افسوسناک طریقے سے مستقل حل سے متعلق اب بھی وسیع پیمانے پر تبادلہ خیال نہیں ہوا ہے۔ روزانہ 90 عصمت دری کی رپورٹ، ہر گھنٹے 4 اور 15 منٹ میں 1، ایسے میں نتیجہ خیز کارروائی کی فوری ضرورت ہے۔