نئی دہلی3اکتوبر: ہریانہ میں 90 اسمبلی سیٹوں کے لیے آئندہ 5 اکتوبر کو ووٹنگ ہونی ہے، اور آج انتخابی تشہیر کا آخری دن تھا جو اپنے اختتام کو پہنچ گیا ہے۔ آج ریاست کی سبھی پارٹیوں نے اپنا پورا زور لگا کر عوام کو اپنے حق میں کھینچنے کی کوشش کی۔ کانگریس کے سابق صدر اور لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی بھی ہریانہ میں انتخابی تشہیر کے دوران بی جے پی اور دوسری چھوٹی پارٹیوں کو ہدف تنقید بناتے نظر آئے۔ راہل گاندھی نے ہریانہ کے نوح اور مہندر گڑھ میں پارٹی امیدواروں کی حمایت میں جلسۂ عام سے خطاب کرتے ہوئے واضح لفظوں میں کہا کہ ملک کی عوام کو جو کچھ بھی حاصل ہوا ہے، وہ آئین نے دیا ہے۔ بی جے پی-آر ایس ایس کے لوگ اس آئین کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ ساتھ ہی کانگریس رکن پارلیمنٹ نے یہ بھی کہا کہ ہریانہ کی عوام نے کانگریس کی حکومت بنانے کا فیصلہ کر لیا ہے، کانگریس کا طوفان آ رہا ہے اور عوام کی حکومت بننے جا رہی ہے۔ نوح اور مہندر گڑھ دونوں ہی انتخابی اجلاس میں لوگوں کی زبردست بھیڑ دیکھنے کو ملی۔ اس بھیڑ کو دیکھ کر راہل گاندھی بہت پُرجوش نظر آئے اور کہا کہ ’’بی جے پی میڈیا اور ایجنسیوں پر دباؤ ڈال کر ان کو ڈراتی ہے اور آئین پر حملہ کرتی ہے۔ کانگریس حکومت کبھی ایسا نہیں کرتی۔ اگر آئین نہیں رہا تو غریبوں کے ہاتھ میں کچھ نہیں بچے گا۔ پوری دولت 25-20 لوگوں کے پاس چلی جائے گی۔ اس لیے کانگریس ہر انتخاب میں آئین بچانے کی لڑائی لڑتی ہے۔‘‘ پُرجوش نوجوانوں کے ذریعہ کانگریس کی حمایت میں نعرہ بازی کے درمیان راہل گاندھی نے بے روزگاری و مہنگائی کا ایشو بھی اٹھایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’نوجوانوں کو امریکہ میں روزگار مل جائے گا، لیکن آج ہریانہ میں روزگار نہیں مل سکتا ہے۔ وزیر اعظم مودی بڑی بڑی باتیں کرتے ہیں، لیکن یہ نہیں بتاتے کہ ہریانہ بے روزگاری میں اوّل مقام پر کیسے پہنچا۔ کانگریس کو بے روزگاری اور مہنگائی والا ہریانہ نہیں چاہیے، ترقی کرنے والا ہریانہ چاہیے۔‘‘