نئی دہلی 22جولائی: لوک سبھا انتخابات میں انڈیا بلاک نے اترپردیش میں بی جے پی کو شکست کیا دی، ریاست کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے خلاف ناراضگی اور شکایت کا ایک طوفان سا کھڑا ہو گیا ہے۔ اپوزیشن پارٹیوں کو تو چھوڑیں، وزیر اعلیٰ کے خود کے ساتھی اور بی جے پی کی اتحادی پارٹیاں ان کے لیے آزار بننے لگی ہیں اور ان پر سوالات اٹھانے لگی ہیں۔ اس ضمن میں سب سے اہم معاملہ وزیر اعلیٰ کے علاقے کے دو ارکان اسمبلی کا ہے، جنہوں نے اپنی جان کے خطرے کی دُہائی دیتے ہوئے تحفظ کا مطالبہ کیا ہے۔ جب کہ اتحادی پارٹیوں کے لیڈران او بی سی اور ریزرویشن کے معاملے پر یوگی حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کر رہے ہیں۔ اس سے قبل یعنی کہ 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں اترپردیش سے بی جے پی کو 80 میں سے 62 سیٹیں ملی تھیں، جو 2024 میں کم ہوکر 33 رہ گئیں۔ بی جے پی کی یہ ہزیمت انڈیا الائنس نے کی جس نے 44 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی۔ اس طرح لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کو سب سے بڑا زخم اتر پردیش سے لگا ہے۔ اس کی وجہ سے لکھنؤ سے دہلی تک مسلسل محاسبہ، میٹنگ، غور و فکر نیز چنتن منتھن جاری ہےمگر کوئی نتیجہ برآمد ہوتا نظر نہیں آ رہا ہے۔ وزیر اعلیٰ یوگی کی کارکردگی پر سوالیہ نشان خود ان کی ہی پارٹی کے ان کے ہی علاقے کے لوگ بھی لگا رہے ہیں۔ گورکھپور سے متصل کمپیر گنج سے بی جے پی کے ایم ایل اے فتح بہادر سنگھ نے اپنی جان کو خطرہ بتاتے ہوئے حکومت سے سیکورٹی کا مطالبہ کیا تھا اور پولیس انتظامیہ پر سنگین الزامات لگائے ہیں۔ یوگی حکومت کی گورکھپور پولیس انتظامیہ کو کٹہرے میں کھڑا کرتے ہوئے انہوں نے الزام لگایا ہے کہ پولیس اس شخص کے ساتھ ملی ہوئی ہے جس نے ان کے قتل کے لیے ایک کروڑ روپے کا چندہ جمع کیا ہے۔ انہوں نے اس معاملے کی جانچ سی بی آئی کو سونپنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ایسا ہی کچھ معاملہ بی جے پی کے ایم ایل اے شرون نشاد کا بھی ہے جنہوں نے اپنےجان کے تحفظ کی درخواست کی ہے۔ شرون نشاد، نشاد پارٹی کے صدر سنجے نشاد کے بیٹے اور یوگی حکومت میں کابینہ کے وزیر ہیں۔ انہوں نے یوپی پولیس اور انتظامیہ پر سنگین الزامات لگائے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ میری جان کو خطرہ ہونے کے باوجود پولیس نے ان کی سیکورٹی ہٹا دی ہے۔ انہوں نے اسے پولیس انتظامیہ کی سازش بتایا ہے