لکھنو10ستمبر:اتر پردیش میں 69 ہزار ٹیچروں کی بھرتی کے معاملے میں الٰہ آباد ہائی کورٹ کے نئی فہرست بنانے والے حکم پر سپریم کورٹ روک لگا چکی ہے۔ عدالت عظمیٰ کے اس فیصلہ کے بعد یوپی میں سیاست تیز ہوگئی ہے۔ اس معاملے میں بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ اور اتر پردیش کی سابق وزیراعلیٰ مایاوتی نے اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کو اس معاملے میں ایماندارانہ رخ اپنانا چاہیے۔ منگل کو مایاوتی نے سوشل میڈیا ‘ایکس پر اپنے ایک پوسٹ میں لکھا “یوپی ٹیچر بھرتی معاملے میں محفوظ زمرہ کے امیدواروں کے ساتھ ناانصافی نہیں ہونی چاہیے۔ انہیں اپنا آئینی حق ضرور ملنا چاہیے۔ ساتھ ہی حکومت اس معاملے میں اپنا ایماندارانہ رخ اپنائے تاکہ ان کے ساتھ کسی طرح کی بھی ناانصافی نہ ہو۔” مایاوتی سے پہلے سماج وادی پارٹی سربراہ اکھلیش یادو نے بھی بی جے پی حکومت کی تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ حکومت نوکری نہیں دینے والی ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا ایکس پر لکھا تھا کہ 69000 ٹیچر بھرتی کے معاملہ میں یوپی حکومت دوہرا کھیل نہ کھیلے۔ اس دوہری سیاست سے دونوں طرف کے امیدواروں کو ٹھگنے اور سماجی، اقتصادی و ذہنی طور سے ٹھیس پہنچانے کی کوشش بی جے پی حکومت نہ کرے۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ ریاست کی بی جے پی حکومت کے بدعنوانی سے بھرے طریقہ کار کا نتیجہ امیدوار کیوں بھگتیں؟ دراصل سپریم کورٹ نے الٰہ آباد ہائی کورٹ کے اس حکم پر پیر کو روک لگا دی تھی جس میں اتر پردیش حکومت کو ریاست میں 69 ہزار اسسٹنٹ ٹیچروں کی نئی سلیکشن لسٹ تیار کرنے کو کہا گیا تھا۔ عدالت عظمیٰ نے جون 2020 اور جنوری 2022 میں جاری ٹیچروں کی سلیکشن لسٹ کو رد کرنے سے متعلق ہائی کورٹ کے حکم پر بھی روک لگا دی، جن میں 6800 امیدوار شامل تھے۔ چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس جے بی پاردیوالا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ نے روی کمار سکسینہ اور 51 دیگر عرضی دہندگان کی درخواست پر ریاستی حکومت اور یوپی بیسک ایجوکیشن بورڈ کے سکریٹری سمیت دیگر کو نوٹس بھی جاری کیا۔ سپریم کورٹ میں اب اس معاملے کی اگلی سماعت 25 ستمبر کو ہوگی۔