نئی دہلی24جولائی: پارلیمنٹ کے باہر آج کافی شور دیکھنے میں آیا۔ دراصل، لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر اور کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے کسان لیڈروں کو پارلیمنٹ میں اپنے دفتر میں ملنے کے لئے بلایا تھا لیکن اس وقت ہنگامہ ہو گیا جب کسانوں کو پارلیمنٹ میں داخل نہیں ہونے دیا گیا۔ تاہم ہنگامہ اور احتجاج کے بعد کسان لیڈروں کے 12 رکنی وفد نے لوک سبھا اپوزیشن لیڈر سے ملاقات کی۔ ملاقات سے کچھ دیر پہلے راہل نے کسانوں کو پارلیمنٹ میں داخل نہیں ہونے دینے کا الزام لگایا تھا۔ انہوں نے میڈیا سے کہا، ’’ہم نے انہیں (کسان لیڈروں کو) یہاں ملاقات کے لئے مدعو کیا تھا۔ لیکن وہ انہیں یہاں (پارلیمنٹ) آنے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں۔ کیونکہ وہ کسان ہیں، شاید اسی لیے وہ انہیں اندر نہیں آنے دے رہے۔ انہوں نے مزید کہا، ’’یہ مسئلہ ہے لیکن ہمیں کیا کرنا چاہیے؟ یہ تکنیکی مسئلہ بھی ہو سکتا ہے۔‘‘ تاہم کچھ دیر بعد کسانوں کو اندر جانے کی اجازت دے دی گئی۔ رپورٹ کے مطابق کسانوں کے وفد نے راہل گاندھی کے سامنے پرائیویٹ ممبر بل لانے کا کی درخواست کی۔ کسان مزدور مورچہ اور سمت کسان مورچہ (غیر سیاسی) کے زیراہتمام ملک بھر کے 12 کسان رہنماؤں کے ایک وفد نے راہل گاندھی سے ملاقات کی۔ اس میٹنگ کے دوران کانگریس ممبران پارلیمنٹ کے سی وینوگوپال، امریندر سنگھ راجہ وارنگ، سکھ جیندر سنگھ رندھاوا، گرجیت سنگھ اوجلا، دھرم ویر گاندھی، ڈاکٹر امر سنگھ، دیپیندر سنگھ ہڈا اور جئے پرکاش بھی موجود تھے۔ کسان رہنماؤں سے ملاقات کے بعد راہل گاندھی نے کہا، ’’ہم نے اپنے منشور میں قانونی ضمانت کے ساتھ ایم ایس پی کا ذکر کیا ہے۔ ہم نے اندازہ لگایا ہے اور اس پر عمل درآمد کیا جا سکتا ہے۔ ہم نے ابھی ایک میٹنگ کی تھی جس میں یہ طے کیا گیا تھا کہ ہم اپوزیشن اتحاد کے دیگر لیڈروں سے بات کریں گے اور حکومت پر دباؤ ڈالیں گے کہ وہ ملک کے کسانوں کو ایم ایس پی کی قانونی ضمانت دے۔‘