بھوپال، 12 ستمبر: بھوپال میں ہندو تنظیم کے کارکنوں نے بیرسیا تھانے کا گھیراؤ کیا۔ مظاہرین نے نوجوان پر طالبہ کو فحش میسیج بھیج کر پریشان کرنے کا الزام لگاتے ہوئے ان کی کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ بی جے پی ایم ایل اے وشنو کھتری اور کلکٹر کوشلندر وکرم سنگھ بھی موقع پر پہنچ گئے۔ کلکٹر نے کار کے بونٹ پر کھڑے ہوکر مظاہرین کو سمجھایا۔ اس کے بعد مظاہرہ ختم ہوا۔ماں بھوانی ہندو تنظیم کے دیپک چودھری کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں چار نوجوان ملوث ہیں، لیکن پولیس نے صرف ایک کو گرفتار کیا ہے۔ تھانے کو گھیرنے کی اطلاع ملتے ہی ایس پی پرمود کمار سنہا سب سے پہلے موقع پر پہنچے۔ انہوں نے تنظیم کے لوگوں کو سمجھائش دی۔ باقی ملزمان کے خلاف بھی فوری کارروائی کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ تاہم مظاہرین ماننے کو تیار نہیں تھے۔کلکٹر کوشلندر وکرم سنگھ نے لوگوں کو سمجھائش دیتے ہوئے کہا کہ جو بھی شکایت ہوگی ہم اس پر فوری کارروائی کریں گے۔ تم لوگ فکر نہ کرو۔ کارروائی کے بعد آپ کو بھی بتائیں گے۔ اس کے علاوہ ہم مجرموں کا جلوس بھی نکالیں گے۔ ہم ایسی کارروائی کریں گے تاکہ آئندہ کوئی ایسا جرم نہ کرے۔ جلد ہی اسکول کے قریب گمٹھیوں کو بھی ہٹائیں گے۔دراصل بیراسیا کے ایس ڈی او پی آنند کلادانگی کے مطابق 17 سالہ متاثرہ لڑکی بیرسیا تھانہ علاقے کے ایک گاوں کی رہنے والی ہے۔ اسی تھانہ علاقے کا رہائشی ارمان منصوری نابالغ کو فیس بک اور انسٹاگرام پر فحش پیغامات بھیجتا تھا۔ وہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر مسلسل متاثرہ کو فالو کرتا تھا اور نازیبا تبصرے کرتا تھا۔ تنگ آکر لڑکی نے یہ بات اپنے والدین کو بتائی۔ بدھ کو باپ اسے تھانے لے گیا۔ پولیس نے ان کی شکایت پر مقدمہ درج کرکے فوری کارروائی کرتے ہوئے ملزم کو حراست میں لے لیا تھا۔