نئی دہلی 19ستمبر:مرکزی حکومت نے 18 ستمبر کو ’چندریان-4‘ مشن کو منظوری دے دی۔ اب اس فیصلے کے بعد سائنسدانوں نے خوشی ظاہر کرتے ہوئے ایک بڑا دعویٰ کیا ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ملک اب چاند پر اپنا باشندہ یعنی خلائی مسافر بھیجنے سے بہت زیادہ دور نہیں ہے۔ قابل ذکر ہے کہ ہندوستان 2027 میں چندریان مشن 4 لانچ کرے گا، لیکن یہ مشن باقی تین مشن سے بہت مختلف ہوگا۔ احمد ااباد واقع خلائی تحقیقی مرکز کے سابق ڈائریکٹر تپن مشرا نے کہا کہ ’’اس مشن کے تحت ہمیں چاند میں لینڈر اتارنا ہوگا اور وہاں سے پتھر و مٹی محفوظ طریقے سے لانا ہوگا۔ یہ چاند پر ایک ہندوستانی خلائی مسافر بھیجنے کی سمت میں پہلا قدم ہے۔ چاند پر ایک خلائی مسافر بھیجنے سے ہندوستان بہت دور نہیں ہوگا۔‘‘ تپن مشرا کا کہنا ہے کہ ’’حکومت ہند نے تین پروگراموں کو منظوری دی ہے۔ا ن میں سے ایک چندریان4- ہے۔ ہمیں خوشی ہے کہ چندریان3- وہاں اترا، ہم نے دو اہم تکنیک کا مظاہرہ کیا کہ ہم چاند پر کچھ بھیج سکتے ہیں اور واپس لا سکتے ہیں۔ چاند پر لینڈنگ کے 14 دنوں بعد راکٹ کو داغ سکتے ہیں۔ یہ ایک بڑی حصولیابی ہے۔‘‘ دوسری طرف خلائی سائنس کے ماہر اور پروفیسر آرسی کپور کا کہنا ہے کہ چندریان4- ایک نمونہ واپسی مشن ہے۔ اسے دو راکیٹ کے استعمال سے پورا کیا جائے گا۔ مشن کی لانچنگ 2027 میں ہوگی۔ اس کا پہلا راکیٹ جی ایس ایل وی ایم کے III جیسا ہوگا۔ یہ راکیٹ ایسنڈر ماڈیول اور ڈیسنڈر ماڈیول لے جائے گا۔ وہیں دوسرا راکیٹ بعد میں جائے گا۔ ڈیسنڈر ماڈیول میں ایک روبوٹک ہاتھ لگا ہوگا، یہی ہاتھ چاند سے نمونے جمع کرے گا۔ اس کے بعد نمونوں کو ایسنڈر ماڈیول میں بھیجا جائے گا۔ واضح رہے کہ 18 ستمبر یعنی بدھ کے روز ہندوستانی خلائی تحقیقی ادارہ (اسرو) کے سربراہ ایس سومناتھ نے جانکاری دی تھی کہ اسرو 2028 تک ہندوستانی خلائی اسٹیشن (بی اے ایس 1) کے پہلے ماڈیول کو لانچ کرنے کے منصوبہ میں مصروف ہے۔
انھوں نے بتایا کہ چندریان4- مشن کا اہم ہدف چاند پر جانے اور واپس آنے کی تکنیک کا مظاہرہ کرنا ہے۔ واپس آنا اس کی اہم کشش ہے، کیونکہ چندریان3- پہلے ہی وہاں کامیابی کے ساتھ اترنے کا کارنامہ انجام دے چکا ہے۔