نئی دہلی 10اگست: عآپ کے سینئر لیڈر اور دہلی کے سابق نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا نے ہفتہ کے روز پارٹی کارکنان اور عوام سے ملک میں موجود تاناشاہی کے خلاف جنگ لڑنے کی اپیل کی۔ دہلی آبکاری پالیسی معاملے میں سسودیا کو کل ہی سپریم کورٹ سے ضمانت ملی ہے جس کے بعد وہ ایک نئے جوش کے ساتھ پارٹی لیڈران و کارکنان سے ملاقات کرتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ آج سسودیا نے پارٹی ہیڈکوارٹر میں عآپ کارکنان و عوام سے خطاب کیا جس میں وہ بی جے پی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے نظر آئے۔ انھوں نے کہا کہ ’’یہ (بی جے پی والے) لوگ آئین سے زیادہ طاقتور نہیں ہیں۔ ہر شخص کو اس تاناشاہی کے خلاف لڑنا ہوگا، جو نہ صرف لیڈروں کو جیل میں ڈال رہے ہیں بلکہ شہریوں کو بھی پریشان کر رہے ہیں۔‘‘ منیش سسودیا نے دعویٰ کیا کہ جب وہ جیل میں تھے تو انھیں ضمانت ملنے کی فکر نہیں تھی، لیکن انھیں یہ دیکھ کر تکلیف ہوئی کہ تاجروں کو فرضی معاملوں میں سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا گیا ہے۔ وہ بھی صرف اس لیے کہ انھوں نے بی جے پی کو چندہ نہیں دیا۔ اپنے خطاب میں سسودیا نے پارٹی چیف اور دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ ملک میں ایمانداری کی علامت ہیں۔ سسودیا نے کہا کہ کیجریوال کے کام کو بدنام کرنے کی سازشیں تیار کی جا رہی ہیں، اور اگر اپوزیشن کے لیڈران اس تاناشاہی کے خلاف متحد ہو جائیں تو کیجریوال 24 گھنٹے میں جیل سے باہر آ جائیں گے۔ سسودیا نے اپنی ضمانت سے متعلق فیصلے پر کہا کہ کل سپریم کورٹ نے آئین کی طاقت کا استعمال کر تاناشاہی کو کچل دیا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ وہ امید کر رہے تھے کہ سات آٹھ ماہ میں انھیں انصاف مل جائے گا، لیکن اس میں 17 ماہ لگ گئے، پھر بھی آخر میں سچائی کی ہی جیت ہوئی۔