ممبئی، 8 ستمبر (یو این آئی) آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ اور ہمدران قف کے وفد نے بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا فضل الرحیم مجددی کی قیادت میں آج صبح ملک کے بڑے رہنما، راجیہ سبھا کے رکن اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے بانی و سربراہ مسٹر شرد پوار سے اُن کی رہائش گاہ پرملاقات کی۔ آج یہاں جاری ایک ریلیز کے مطابق بورڈ کی طرف سے مسٹر شرد پوار کو میمورنڈم پیش کیا گیا جس میں مکمل وقف ترمیمی بل 2024 کو دستور کے خلاف بتاتے ہوئے اُسے واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا۔مسٹر پوار سے مطالبہ کیا گیا کہ ان کی پارٹی اور انڈیا الائنس حکومت پر اتنا دباو ڈالیں کہ حکومت اس وقف ترمیمی بل2024 کو واپس لینے پر مجبور ہوجائے، ورنہ مسلمان دستور میں دئے گئے حقوق کے مطابق آخر دم تک اس بل کے خلاف جدوجہد کرتے رہیں گے ـ ۔مسلم نمائندوں کی گفتگو سننے کے بعد معمر لیڈر مسٹر پوار نے یقین دلایا کہ کسی کی مذہبی جائداد چھیننے کی اجازت نہیں دی جائے گی، ہم سختی کے ساتھ اس بل کی مخالفت کریں گےاور کسی بھی حال میں اس کو منظور نہیں ہونے دیں گے۔
انھوں نے کہا کہ ہمارے ممبر پارلیمنٹ شریش مہاترے عرف بالیا ماما جوائنٹ پارلمینٹری کمیٹی کے رکن ہیں ہم نے ان کو ہدائت دی ہے کہ کمیٹی میں مسلمانوں کے جذبات کی بھرپور نمائندگی کریں، اس معاملے میں ہم مکمل طور پر مسلمانوں کے ساتھ ہیں ـ جنرل سکریٹری بورڈ مولانا فضل الرحیم مجددی نے شرد پوار کی اس دوٹوک یقین دھانی پر اُن کا شکریہ ادا کیا اور اُن کی صحت و سلامتی کے لئے نیک خواہشات کا اظہار بھی کیا ـ۔ملاقات میں شامل بورڈ کے جنرل سکریٹری اور دیگر ممبران نے زبانی طور پر گفتگو کرتے ہوئے اُن کو بتایا کہ پچھلے کچھ عرصےسے مستقل یہ جھوٹ پھیلایا جارہا ہے کہ وقف بورڈ جس زمین یا جائداد پر دعویٰ کردے حکومت وہ زمین وقف کو دینے پر مجبور ہوجاتی ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ خود وقف کی ہزاروں ایکڑ زمینوں پر دوسروں کا غیرقانونی قبضہ ہے، جس کو چھڑانے کے لئے جدوجہد کی جارہی ہے، مگر اس بل کے پاس ہونے کے بعد وہ ساری مقبوضہ زمینیں وقف کے قبضے سے نکل جائیں گی ـ ۔پرسنل لاء بورڈ کے ممبران نے مزید بتایا کہ اب تک وقف کے لئے کئی سطح پر مشتمل عدالتی نظام ہے، وقف ٹربیونل کے بعد ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ تک جانے کی گنجائش ہے، مگر موجودہ ترمیم کے بعد عدالتوں کے سارے امور ضلع کے کلکٹر کو منتقل ہوجائیں گے، ظاہر ہے ملک کا کوئی بھی کلکٹر حکومت کی مرضی کے خلاف فیصلہ کرنے کی ہمت نہیں کرسکتا، اسی طرح وقف بورڈ میں غیرمسلم ممبران کی شمیولیت، سی ای او کے لئے مسلم کی شرط ختم کرنے کی تجویز پر بھی اعتراض کیا گیا، نیز اس ترمیمی بل کی مزید خامیوں کو بھی اُجاگر کرتے ہوئے کہا گیا کہ ہمیں لگتا ہے کہ وقف کی زمینوں پر قبضہ کرنے کے لئے یہ قانون لایا جارہا ہے، یہ ہمارے لئے قطعا ناقابل قبول ہے، مسلمان اس مجوزہ بل میں ترمیم کے بجائے اس پورے بل کو ہی مسترد کرتے ہیں۔واضح رہے کہ جنرل سکریٹری مولانا فضل الرحیم مجددی صاحب اس ملاقات کے لئے خصوصی طور پر ممبئی آئے تھے ـ ۔