الور، 15 ستمبر (یو این آئی) راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سر سنگھ چالک موہن بھاگوت نے رضاکاروں سے مطالبہ کیا ہے کہ ہمیں پورے ہندو سماج کو منظم کرنا ہوگا۔مسٹر بھاگوت اتوار کو راجستھان کے الور میں اندرا گاندھی اسٹیڈیم میں منعقدہ اجتماعی تقریب میں رضاکاروں سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مذہب جسے ہم ہندو مت کہتے ہیں دراصل ایک انسانی مذہب ہے، ایک عالمی مذہب ہے۔ یہ سب کی فلاح و بہبود کی خواہشات کے ساتھ آگے بڑھتا ہے۔ تاہم ہم نے ہر بار بیرونی حملہ آوروں، مغلوں اور انگریزوں کے حملوں کا منہ توڑ جواب دیا ہے۔ اگر اس قوم میں کچھ غلط ہوتا ہے تو اس کا خمیازہ ہندو سماج پر پڑتا ہے کیونکہ وہی اس ملک کا خالق اور قائم رکھنے والا ہے۔مسٹر بھاگوت نے کہا کہ ہندو کا مطلب دنیا کا سب سے فیاض انسان ہے، جو ہر چیز کو قبول کرتا ہے اور سب کے ساتھ خیر خواہی رکھتا ہے۔ وہ طاقتور آباؤ اجداد کی اولاد ہے۔ جو علم کو تنازعہ پیدا کرنے کے لیے نہیں بلکہ علم دینے کے لیے استعمال کرتا ہے۔ وہ دولت کو نشے میں نہیں بلکہ خیرات کے لیے استعمال کرتا ہے اور طاقت کو کمزوروں کی حفاظت کے لیے استعمال کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندو کسی کی بھی پوجا کر سکتے ہیں، کوئی بھی زبان بول سکتے ہیں، کسی بھی ذات سے تعلق رکھتے ہیں، کسی بھی صوبے سے تعلق رکھتے ہیں اور کھانے کے کسی بھی رسم و رواج پر عمل کر سکتے ہیں۔ جن کے پاس یہ اقدار ہیں، جن کے پاس یہ ثقافت ہے، وہ سب ہندو ہیں۔مسٹر بھاگوت نے رضاکاروں سے کہا کہ ہمارا حال ایسا ہے، ادھر ادھر الزام لگانے کے بجائے ہمیں اپنی کچھ کوتاہیوں کو دور کرنا ہوگا۔ پہلے سنگھ کے بارے میں کوئی نہیں جانتا تھا۔ اب سب جانتے ہیں۔ پہلے کوئی سنگھ کو نہیں مانتا تھا، اب سبھی سنگھ کو مانتے ہیں۔ ہماری مخالفت کرنے والے بھی لبوں سے ہماری مخالفت کرتے ہیں لیکن دل سے ہم سے اتفاق ضرور کرتے ہیں۔ تو اب ہم ایک کام کر سکتے ہیں۔ ہمیں اپنے مقدس ہندو مذہب، ہندو ثقافت اور ہندو سماج کی حفاظت کرنی ہے اور ہندو قوم کی ہمہ جہت ترقی کرنی ہے۔ ہم صدی کے آخر تک ہر کالونی میں برانچ بنا کر اپنے کام کو وسعت دیں گے۔انہوں نے پانچ امور کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اگر انہیں معاشرے میں نافذ کرنا ہے تو پہلے ان کو اپنی زندگی میں نافذ کرنا چاہیے۔