چنڈی گڑھ 7اپریل:لوک سبھا انتخابات کے درمیان پورے ملک کے بی جے پی کے خلاف کسان اب کھل کر میدان میں آگئے ہیں۔ ایسا ہی ایک نظارہ آج ہریانہ کے سرسا میں نظرآیا جہاں کسانوں نے نہ صرف بازاروں میں بی جے پی کے خلاف احتجاجی مارچ نکالا بلکہ شہر کے عین چوراہے پر بی جے پی کا علامتی پتلا بھی نذرِ آتش کیا۔ کسان پہلے نہرو پارک میں جمع ہوئے جہاں انہوں نے بی جے پی کے خلاف جم کر نعرے بازی کی۔ اس کے بعد وہ وہاں سے بی جے پی کا علامتی پتلا اٹھا کرنعرہ لگاتے ہوئے بازاروں سے ہوتے ہوئے ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کے چوک پہنچے جہاں انہوں نے یہ علامتی پتلا جلا کر احتجاج کیا۔ اس موقع پر بھارتیہ کسان ایکتا کے صدر لکھویندر سنگھ اولکھ نے کہا کہ 13 فروری سے کسانوں کا آندولن-2 چل رہا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کے وعدوں کے مطابق کسان اپنے مطالبات کو نافذ کرانے کے لیے احتجاج کر رہے ہیں۔ کسان اپنے مطالبات لے کر دہلی جا رہے تھے، لیکن بی جے پی حکومت نے سڑکوں پر کنکریٹ کی دیواریں بنا کر ہریانہ بھر میں سڑکیں بند کر دیں۔ ہریانہ کی بی جے پی حکومت نے پنجاب کے شمبھو اور کھنوری سرحد پر کسانوں پر زہریلی آنسو گیس کے گولے، مارٹر انجیکٹر اور گولیاں برسائیں جس کی وجہ سے نوجوان کسان شوبھکرن سنگھ کی موت ہو گئی اور سینکڑوں کسان زخمی ہو گئے۔ لکھویندر سنگھ اولکھ نے مزید کہا کہ احتجاج کے دوران کسانوں کے کیمپوں میں گھس کر ان کے ٹریکٹر اور گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کی گئی۔ بی جے پی حکومت نے کسانوں کو گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیا، اب تک تین کسان انیش کھٹکر، نودیپ سنگھ اور گورکیرت سنگھ جیل میں ہیں۔ آج ہم ان کی رہائی کے لیے اور کسانوں پر مظالم کے خلاف ملک بھر میں احتجاجی مارچ میں بی جے پی کے پتلے جلا رہے ہیں۔
کسان لیڈر اولکھ نے ہریانہ کے وزیر اعلیٰ نائب سنگھ سینی کے کسانوں کو ’فساد پھیلانے والا‘ بیان کی سخت مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ اگر احتجاج کرنے والے فساد پھیلانے والے ہیں تو دہلی چل کر بی جے پی کے وزراء چنڈی گڑھ میں پوری پوری رات کسانوں سے میٹنگیں کیسے کرتے رہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزیر اعلیٰ نائب سنگھ سینی کسانوں کے ساتھ استعمال کیے گئے ناشائستہ الفاظ پر معافی مانگیں بصورت دیگر کسان ان کے خلاف احتجاج کرنے پر مجبور ہوں گے۔ اس موقع پر انگریز سنگھ کوٹلی، ہنسراج پچار متو والا سمیت کئی گاؤں کے کسانوں نے شرکت کی۔