نئی دہلی یکم اکتوبر:ہریانہ اسمبلی انتخاب کے پیش نظر راہل گاندھی آج ایک بار پھر ہریانہ کے مختلف علاقوں میں ’وجئے سنکلپ یاترا‘ اور جلسۂ عام سے خطاب کرتے دکھائی دیے۔ لوگوں سے ملاقاتوں کا سلسلہ بھی دیکھنے کو ملا اور ہر جگہ انھوں نے ریاست سے بی جے پی حکومت کو اکھاڑ پھینکنے کا عزم ظاہر کیا۔ انھوں نے انتخابی تشہیر کے دوران کہا کہ ’’ہریانہ میں کانگریس کا طوفان آ رہا ہے۔ کانگریس کی حکومت 36 برادری کی حکومت ہوگی۔ ہریانہ کے 36 برادری کے نوجوانوں کو خالی پڑے دو لاکھ سرکاری عہدے انصاف اور مساوات کے ساتھ تقسیم کیے جائیں گے۔‘‘ سونی پت کے گوہانا میں منعقد ایک عظیم الشان جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی نے ہریانہ کی چھوٹی چھوٹی سیاسی پارٹیوں کو بی جے پی کا حامی قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہریانہ میں چھوٹی چھوٹی پارٹیاں بی جے پی کی بی، سی، ڈی ٹیم ہیں۔ اسمبلی انتخاب میں لڑائی صرف بی جے پی اور کانگریس کے درمیان ہے۔ لڑائی امبیڈکر جی اور گاندھی جی کے آئین کو بچانے کی ہے۔‘‘ اپنے خطاب کے دوران پی ایم مودی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ہندوستان کے دلتوں، پسماندوں، غریبوں کو جو بھی ملا ہے وہ سبھی آئین کی بدولت ہے۔ آئین میں لکھا ہے کہ ہندوستان کے سبھی شہری برابر ہیں۔ لیکن نریندر مودی ارب پتیوں کا لاکھوں کروڑ کا قرض معاف کرتے ہیں، ان کی مدد کرتے ہیں، اڈانی کو فائدہ پہنچانے کے لیے سیاہ قانون لاتے ہیں۔ لیکن وزیر اعظم غریبوں، خواتین، کسانوں کا قرض معاف نہیں کرتے اور روزگار کا سسٹم ختم کر دیتے ہیں۔ یہ آئین پر حملہ ہے۔ راہل گاندھی نے الزام عائد کیا کہ آر ایس ایس ملک کے اداروں میں اپنے لوگوں کو بھرتی کرتا ہے، جبکہ غریبوں و محروم لوگوں کو ان اداروں میں جگہ نہیں ملتی۔ بی جے پی آئین کو ختم کرنا چاہتی ہے، لیکن اپنی جان دے کر بھی کانگریس لیڈران اس کی حفاظت کریں گے۔ کانگریس میں موجود اتحاد کا تذکرہ کرتے ہوئے سینئر کانگریس لیڈر نے کہا کہ ’’جنگل میں شیر تنہا رہتے ہیں۔ لیکن کانگریس پارٹی ایسی پارٹی ہے جہاں سبھی شیر یعنی کارکنان ایک ساتھ کھڑے ہو جاتے ہیں۔ میرا کام سبھی شیروں کو ایک ساتھ لانے کا ہے۔‘‘ راہل گاندھی یہ بھی کہتے ہیں کہ ہریانہ میں لوگوں کے پاس تاوان کے لیے فون آ رہے ہیں، کیونکہ بی جے پی حکومت نے بے روزگاری کا جال پھیلا رکھا ہے۔ ہریانہ بے روزگاری اور جرائم میں پہلے نمبر پر پہنچ گیا ہے۔ پہلے سب کا آدھار کارڈ ہوا کرتا تھا، پھر بی جے پی حکومت نے ہریانہ کے ہر کنبہ کو پریشان کرنے کے لیے ’پریوار پہچان پتر‘ بنا دیا۔ اس کی آڑ میں لوگوں کو سرکاری منصوبوں سے دور کیا جا رہا ہے۔ ہریانہ میں کانگریس کی حکومت بنتے ہی اس ’پریوار پریشان پتر‘ کو ختم کیا جائے گا۔
چین کی سرحد پر حالات مستحکم لیکن نارمل نہیں: جنرل دویدی
نئی دہلی، 01 اکتوبر (یو این آئی) آرمی چیف جنرل اوپیندر دویدی نے کہا کہ چین کے ساتھ سرحد پر حالات مستحکم ہیں لیکن انہیں معمول پر نہیں کہا جا سکتا اور یہ حساس ہی رہتی ہے۔ انہوں نے اپریل 2020 سے پہلے جمود کو بحال کرنے کی مانگ کرتے ہوئے کہا کہ جب تک ایسا نہیں ہوتا صورتحال حساس رہے گی۔