چنڈی گڑھ15ستمبر: ہریانہ اسمبلی انتخابات کی گہما گہمی کے درمیان بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کا اندرونی خلفشار منظر عام پر آ گیا ہے۔ بی جے پی کے سینئر رہنما اور انبالہ سے رکن اسمبلی انیل وِج نے اتوار کو ایک اہم اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اگر پارٹی انتخابات جیتتی ہے تو وہ وزیر اعلیٰ کے عہدے کے لیے اپنا دعویٰ پیش کریں گے۔ انیل وِج نے انبالہ میں اپنے انتخابی دفتر میں کہا، ’’میں ہریانہ کا سینئر رکن اسمبلی ہوں۔ میں 6 بار رکن اسمبلی رہ چکا ہوں اور ساتویں بار انتخاب لڑ رہا ہوں۔ آج تک میں نے پارٹی سے کچھ نہیں مانگا، لیکن اس بار ہریانہ اور انبالہ کے عوام کی جانب سے وزیر اعلیٰ بننے کے لیے مجھ پر بہت دباؤ ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ’’اس لیے میں اس بار سینئر رہنما ہونے کے ناطے وزیر اعلیٰ کے عہدے کا دعویٰ پیش کروں گا۔ وہ مجھے سی ایم بناتے ہیں یا نہیں، یہ ان کا اختیار ہے۔ اگر مجھے وزیر اعلیٰ بنا دیا جائے تو میں ہریانہ کی تقدیر بدل دوں گا، میں ہریانہ کی تصویر بدل دوں گا۔‘‘ یاد رہے کہ بی جے پی پہلے ہی یہی واضح کر چکی ہے کہ اگر وہ اقتدار میں واپس آتی ہے تو نائب سنگھ سینی ہی وزیر اعلیٰ رہیں گے۔ اپنی سیاست کی روشنی میں، انیل وِج ایک متنازعہ شخصیت رہے ہیں۔ وہ ہریانہ کے انبالہ سے 6 بار رکن اسمبلی منتخب ہو چکے ہیں اور اس بار ساتویں بار انتخابی میدان میں ہیں۔ وہ ہریانہ کی حکومت میں وزیر داخلہ بھی رہ چکے ہیں۔ 2014 میں جب بی جے پی نے پہلی بار ہریانہ میں اقتدار حاصل کیا تھا، وِج اور رام بلاس شرما سمیت کچھ دیگر بی جے پی رہنما وزیر اعلیٰ کے عہدے کے لیے امیدوار تھے، لیکن پارٹی نے پہلی بار رکن اسمبلی بنے منوہر لال کھٹر کو وزیر اعلیٰ منتخب کیا تھا۔ اسی طرح 2019 کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی نے 40 نشستیں جیتیں، مگر وِج کی وزیر اعلیٰ بننے کی خبریں پردے کے پیچھے چلتی رہیں۔ کیونکہ پارٹی کو اکثریت سے چھ سیٹیں کم ملیں، اس لیے بی جے پی کو دُشینٹ چوٹالہ کی قیادت والی جن نائک جنتا پارٹی (جے جے پی) کے ساتھ اتحاد کرنا پڑا اور پھر سے منوہر لال کھٹر کو وزیر اعلیٰ بنایا گیا۔ اس سال مارچ میں منوہر لال کھٹر کی جگہ سینی کو وزیر اعلیٰ بنا دیا گیا۔ ہریانہ کی 90 اسمبلی نشستوں کے لیے 5 اکتوبر کو ووٹنگ ہوگی اور ووٹوں کی گنتی 8 اکتوبر کو کی جائے گی۔