نئی دہلی 29فروری:اپنی ریٹائرمنٹ کے آخری دن وارانسی کی گیانواپی مسجد کے تہہ خانے کو ہندوؤں کو سونپے جانے کا فیصلہ دینے والے جج اجئے کرشن وشویش کو اتر پردیش کی بی جے پی حکومت نے سرکاری یونیورسٹی کا لوک پال (محتسب) مقرر کیا ہے۔ لوک پال کا کام ’’طلبہ کی بہتری کے لیے ان کے درمیان تنازعات کو حل کرنا” ہے۔ اس یونیورسٹی کے چیئرپرسن خود اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ ہیں۔ ’دی وائر‘ کی خبر کے مطابق اتر پردیش حکومت کے زیر انتظام ڈاکٹر شکنتلا مشرا نیشنل ری ہیبلیٹیشن یونیورسٹی کے اسسٹنٹ رجسٹرار برجیندر سنگھ نے تصدیق کی ہے کہ وشویش کا تین سال کے لیے لوک پال کے طور پر تقرر کیا گیا ہے۔ جج وشویش نے اپنی مدت کار کے آخری دن 31 جنوری 2024 کو فیصلہ سناتے ہوئے گیانواپی کے تہہ خانے میں ہندوؤں کو پوجا کرنے کی اجازت دی تھی۔ ’دی وائر‘ کی رپورٹ میں یونیورسٹی کے ترجمان یشونت ویرودے کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ وشویش کی تقرری یونیورسٹی گرانٹس کمیشن (یو جی سی) کی طرف سے جاری کردہ حالیہ رہنما خطوط کے مطابق کی گئی ہے۔ ان ہدایات میں طلبا کی شکایات کے ازالے کے لیے ہر یونیورسٹی میں ایک لوک پال تقرر کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔ وشویش یونیورسٹی کے پہلے لوک پال ہوں گے۔ غورطلب ہے کہ وشویش اتر پردیش میں مندر مسجد معاملوں سے وابستہ پہلے جج نہیں ہیں جنہیں کوئی سرکاری عہدہ حاصل ہوا ہے۔ اس سے قبل اپریل 2021 میں بابری مسجد انہدام کیس میں تمام 32 ملزمان کو بری کیے جانے کے 7 ماہ سے بھی کم عرصے میں ریٹائرڈ ڈسٹرکٹ جج سریندر کمار یادو کو یوگی آدتیہ ناتھ حکومت نے اتر پردیش میں ڈپٹی لوک آیکت مقرر کیا تھا۔ سریندر کمار یادو نے اپنی ملازمت کے آخری دن بابری مسجد کے انہدام سے متعلق ایک کیس پر بھی کام کیا۔
سی بی آئی کی خصوصی عدالت کے جج کے طور پر یادو نے 30 ستمبر 2020 کو بی جے پی کے سینئر لیڈر لال کرشن اڈوانی، مرلی منوہر جوشی، اوما بھارتی، کلیان سنگھ اور دیگر کو بری کر دیا تھا۔