بھوپال، 14 فروری (پریس نوٹ) جمعیۃ علماء مدھیہ پردیش کے صدر حاجی محمد ہارون نے رتلام شہر میں پریس کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کہنا غلط ہے کہ گوشت اور مچھلی کے کاروبار سے کوئی سماج یا خاص مذاہب کے لوگ جڑے ہیں، بلکہ اِس کاروبار سے سبھی سماجوں کے لوگ اور غریب خاندان اِس کاروبار سے جڑے ہیں۔ حاجی محمد ہارون نے کہا کہ وزیراعلیٰ نے کھلے میں گوشت و مچھلی بیچنے پر روک لگائی ہے، یہ ٹھیک ہے لیکن مقامی انتظامیہ کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اِن کاروبار سے جڑے لوگوں کو مقررہ ضابطہ میں لائسنس مہیا کرے تاکہ کاروبار کرنے والے لوگ اصول و ضوابط کے مطابق کاروبار کرسکیں۔ اُنھوں نے آگے کہا کہ ہر جگہ اب پہلے کے مقابلہ زیادہ آبادی ہوگئی ہے اِس لیے نگرنگم کو بڑھتی آبادی کے مدنظر نئے لائسنس دینے چاہیے۔ اُنھوں نے مزید کہا کہ رتلام کے اخبارات میں شائع ہوا ہے کہ شہر میں گوشت اور مچھلی کے کاروبار کے لیے 34لائسنس دیئے گئے ہیں جوکہ سال 2014ء کے بعد سے تجدید نہیں کیے گئے ہیں۔ دوسری جانب رتلام میں پانچ سو سے زائد لوگ اِس کاروبار سے جڑے ہیں۔ حاجی ہارون نے بھوئی سماج کے لوگوں کی مثال دیتے ہوئے بتایا کہ بھوئی سماج کے لوگ بڑی محنت سے تالابوں اور ندیوں سے مچھلیاں پکڑکر لاتے ہیں اُن میں سے زیادہ تر غریب خاندان کے لوگ ہوتے ہیں۔ (باقی صفحہ 7 پر)

ایسے لوگوں کو نگرنگم کے ذریعہ طے شدہ ضابطوں کے مطابق لائسنس دینا چاہیے تاکہ اِس کاروبار سے جڑے لوگ بغیر کسی پریشانی کے اپنا کاروبار کرسکیں۔ اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ شہر میں نان ویج کے ہوٹل بڑی تعداد میں ہیں، اِن ہوٹلوں سے نکلنے والے کچرے کا انتظام کرنا نگرنگم کی ذمہ داری ہے، اِسی طرح سلاٹرہاؤس کا ذکر کرتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ ماڈرن سلاٹر ہاؤس میں ذبح کیے جانے والے جانوروں کے ہر ایک جزء کا کاروباری استعمال ہوتا ہے، ماڈرن سلاٹر ہاؤس سے جانوروں کو ذبح کرنے کے بعد کچھ بھی ویسٹ نہیں ہوتا ہے۔ جانوروں کے خون، کھال اور ہڈیاں وغیرہ سبھی چیزوں کا کاروباری استعمال ہوتا ہے۔ نگرنگم کو اِس طرح کے سلاٹر ہاؤس کو بھی لائسنس دینا چاہیے۔ اُنھوں نے کہا کہ پورے صوبہ میں اگر نگرنگم لائسنس دینے کو تیار ہوتو زیادہ سے زیادہ لوگ لائسنس لے کر بہتر طریقہ سے کاروبار کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں حاجی ہارون صاحب نے کہا کہ مذہبی مقامات پر لگے لاؤڈاسپیکر طے شدہ سطح پر ہی بجائے جانے چاہیے۔ لیکن آج کل ڈیجیٹل ڈی جے بہت تیز آواز میں بجائے جاتے ہیں جوکہ قابل اعتراض ہیں۔
ایک اور سوال کے جواب میں حاجی محمد ہارون نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند ایک محب وطن جماعت ہے، جوکہ مسلم سماج کی بہتری کے ساتھ ساتھ ملک کی ترقی کے لیے کام کرتی ہے، اُنھوں نے کہا کہ جمعیۃ علماء نے جنگ آزادی میں بھی اہم کردار نبھایا ہے۔ جمعیۃ بھارت پاکستان کی تقسیم کے خلاف تھی اور جمعیۃ کا حتمی طور پر ماننا ہے کہ بھارت کی تقسیم غیرفطری ہے۔ یہ ٹھیک نہیں ہوا ہے۔ پریس کانفرنس میں رتلام شہر کے جمعیۃ علماء کے سرپرست افضل حسین نیتاجی، جمعیۃ علماء مدھیہ پردیش کے جنرل سکریٹری محمد کلیم خان ایڈوکیٹ، جمعیۃ علماء رتلام شہر کے صدر شاہد خان ایڈوکیٹ، سینئر پارشد وحیدبھائی شیرانی، محمد یونس خان، محمد ظہیر صدیقی، مجاہد محمدخان وغیرہ موجود تھے۔