نئی دہلی 27فروری:سپریم کورٹ نے ادویات کے گمراہ کن اشتہارات پر مبینہ یوگا گرو رام دیو کی کمپنی ’پتنجلی آیوروید‘ اور مرکزی حکومت کی سخت سرزنش کی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے پتنجلی اور اس کے انتظامی ڈائریکٹر بال کرشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے پوچھا ہے کہ ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کیوں نہ کی جائے؟ اسی کے ساتھ عدالت نے بیماریوں کے علاج کے گمراہ کن اشتہارات پر بھی جواب طلب کیا ہے۔ عدالت نے اس معاملے میں تین ہفتوں میں جواب دینے کے لیے کہا ہے۔ سپریم کورٹ نے پتنجلی کے اشتہارات میں چھپی تصاویر کی بنیاد پر کمپنی کو نوٹس جاری کرنے کے ساتھ مرکزی حکومت کی خاموشی پر بھی سوال اٹھایا ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ اس طرح کے اشتہارات کے ذریعے پورے ملک کو گمراہ کیا جا رہا ہے اور مرکزی حکومت آنکھیں بند کیے بیٹھی ہے۔ عدالت نے کہا کہ حکومت کو فوری ایکشن لینا ہو گا۔ عدالت نے اس کے لیے مرکزی حکومت سے 3 ہفتوں میں جواب طلب کیا ہے۔ مرکزی حکومت کو 3 ہفتوں میں عدالت کو بتانا ہوگا کہ اس نے پتنجلی کے گمراہ کن اشتہارات کی ضمن میں کیا کارروائی کی۔ سپریم کورٹ نے پتنجلی کی طبی مصنوعات کے اشتہارات پر پابندی لگا دی ہے جن میں کئی سنگین بیماریوں کے علاج کا دعویٰ کیا جاتا ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ پتنجلی آیوروید کے اشتہارات میں لفظ ’پرماننٹ ریلیف‘ اپنے آپ میں گمراہ کن اور قانون کی خلاف ورزی ہے۔ عدالت نے کہا کہ آج سے آپ کوئی گمراہ کن اشتہار نہیں دیں گے اور نہ ہی پرنٹ یا الیکٹرانک میڈیا میں ایسے اشتہارات دیں گے۔ عدالت نے پتنجلی کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے ایلوپیتھی پر کیسے تبصرہ کیا، جب کہ ہم نے آپ کو اس سے منع کیا تھا؟ اس پر پتنجلی نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے 50 کروڑ روپے کا ایک ریسرچ لیب بنایا ہے۔ اس پر عدالت نے پتنجلی سے کہا کہ آپ صرف عام اشتہار دے سکتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے سماعت کے دوران کہا کہ ہم ان 2 لوگوں کو فریق بنائیں گے جن کی تصاویر پتنجلی کے اشتہارات پر ہیں۔ انہیں نوٹس جاری کریں گے۔ انہیں انفرادی طور پر اپنا جواب داخل کرنا ہوگا۔ عدالت نے کہا کہ ہم یہ نہیں جاننا چاہتے کہ کون کیا ہے؟ ہم فریق بنائیں گے۔ سماعت کے دوران مرکزی حکومت نے بھی کہا کہ ہم کسی بھی قسم کے گمراہ کن اشتہارات برداشت نہیں کریں گے، چاہے وہ کوئی بھی ہو۔