گزشتہ 10 سالوں کی مودی حکومت میں خواتین پر جرائم میں اضافہ ہوا

0
5

نئی دہلی، 19 اگست (ایجنسی) کانگریس لیڈر اور لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی کے ذریعہ نوکرشاہی کی تقرریوں پر دیے گئے بیان کے لیے بی جے پی لگاتار حملے کر رہی ہے۔ اس درمیان کانگریس کے سینئر لیڈر پون کھیڑا نے راہل گاندھی کے دفاع میں ایک بیان دیا ہے۔ انھوں نے وزیر اعظم مودی سے ہی اس معاملے میں سوال کر دیا ہے۔
کانگریس لیڈر پون کھیڑا نے خبر رساں ایجنسی آئی اے این ایس سے بات چیت کے دوران کہا کہ ’’انتظامی اصلاحات کمیشن نے نے اس کی سفارش کی تھی۔ میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ 2016، 2017 اور 2018 میں جب انھوں نے ان سفارشات کو نافذ کیا تو کیا وہ کامیاب ہوئیں؟ کیا پی ایم مودی لیٹرل انٹری کے پہلے راؤنڈ کو کامیاب مانتے ہیں؟ ہمیں اس کا جواب چاہیے۔ انھیں یہ بتانا چاہیے کہ پہلے راؤنڈ کے دوران جتنے افسران انھوں نے اس میں لگائے تھے، ان میں کتنے دلت اور قبائلی تھے؟‘‘
پون کھیڑا نے عصمت دری کے بڑھتے واقعات کو بھی اپنی بات چیت کا حصہ بنایا اور مرکزی حکومت کو ہدف تنقید بنایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’وزیر اعظم مودی کو پہلے استعفیٰ دینا چاہیے، کیونکہ گزشتہ 10 سالوں میں پورے مکل میں خواتین کے خلاف مظالم، استحصال اور عصمت دری کے معاملے بڑھے ہیں۔ اس لیے اس کی ذمہ داری براہ راست نریندر مودی کی ہونی چاہیے۔‘‘
کولکاتا میں خاتون ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل کیس کے تعلق سے پون کھیڑا نے کہا کہ ’’متاثرہ کا کنبہ اس حادثے کے بعد سے پریشان اور غمزدہ ہے۔ ہم سب کی ایک ذمہ داری ہے کہ ان کے والدین کو اس وقت زیادہ پریشان نہ کریں۔ ان کو انصاف کی امید ہے، ہم بھی یہی چاہتے ہیں کہ متاثرہ کنبہ کو انصاف ملے۔ وہ اپنی بیٹی سے محروم ہو گئے ہیں، انصاف سے ان کی امید ٹوٹنی نہیں چاہیے۔‘‘
پون کھیڑا نے کچھ دیگر معاملوں میں بھی اپنی رائے کھل کر ظاہر کی۔ انھوں نے جھارکھنڈ کے سابق وزیر اعلیٰ اور جے ایم ایم کے سینئر لیڈر چمپئی سورین سے متعلق کہا کہ ’’مجھے لگتا ہے کہ نظریات ہمیشہ خواہشات سے اوپر ہوتی ہیں۔ لیکن کچھ لوگ خواہشات کو نظریات پر ترجیح دیتے ہیں، سب کا سوچنے کا اپنا طریقہ ہوتا ہے۔‘‘ کرناٹک کے گورنر کے ذریعہ لیے گئے ایک متنازعہ فیصلہ پر کانگریس لیڈر نے کہا کہ ’’ہم لگاتار دیکھ رہے ہیں کہ بی جے پی کس طرح سے گورنر، راج بھون کا استعمال رک رہی ہے۔ جہاں غیر بی جے پی حکومت ہے، آپ نے بنگال میں دیکھا کہ وہاں کیا حالت ہوئی تھی۔ گورنرس کو لے کر لگاتار ایسی مثالیں دیکھنے کو ملتی ہیں جو غیر آئینی ہیں۔‘‘