نئی دہلی، 5 جون (یو این آئی)پنجاب کی کھیلوں کی تاریخ شاندار کارناموں سے بھری پڑی ہے۔ تمام نامور اور معروف کھلاڑیوں میں ایک مشہور ایتھلیٹ گربچن سنگھ رندھاوا بھی ہیں جنہیں ہندوستان کے سب سے باصلاحیت لیجنڈری ٹریک اینڈ فیلڈ اور مکمل ایتھلیٹ کے طور پر جانا جاتا ہے۔ گربچن سنگھ رندھاوا کی کھیلوں کی زندگی پنجابیوں کی کامیابیوں کی منہ بولتی تصویر ہے۔ بات بھی بالکل واضح ہے کہ ہندوستان کے پاس بہترین ایتھلیٹس اسی ریاست سے آئے ہیں جنہوں نے متعدد موقعوں پر کھیلوں میں ملک کا نام روشن کرکے یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ اپنی مہارت ، ہمت، جوش اور لگن کے بل بوتے پر دنیا کے کسی بھی کونے میں چلے جائیں ، ملک کا سر فخر سے بلند ضرور کریں گے۔گربچن سنگھ رندھاوا کا شمار بھی ہندوستان کے باصلاحیت اور مکمل ایتھلیٹس میں کیا جاتا ہے۔گربچن سنگھ نے ملکی اور عالمی سطح پر اپنی شاندار کارکردگی اور صلاحیتوں کا مظاہرہ کر کے خاندان کے ساتھ ساتھ ملک کا نام بھی روشن کیا ہے۔گربچن سنگھ رندھاوا ایتھلیٹس میں ایک ایسے کھلاڑی ہیں جنہوں نے ملک کو بین الاقوامی سطح پر ایک چمکدار ستارے کی طرح روشن کیا۔اپنی بہترین پرفارمینس ، کارکردگی کی وجہ سے گربچن سنگھ رندھاوا دوسرے ہندوستانی کھلاڑیوں کے لیےآج بھی تحریک کا ایک ستون بنے ہوئے ہیں۔ گربچن سنگھ رندھاوا ہندوستانی ایتھلیٹکس کی تاریخ میں واحد ایتھلیٹ ہیں جنہیں صحیح معنوں میں ڈیکتھلیٹ کہا جا سکتا ہے۔سابق اولمپیئن، ایک ورسٹائل ایتھلیٹ اور ایشین ڈیکاتھلون چیمپئن جی ایس رندھاوا ساٹھ کی دہائی میں اونچی چھلانگ، جیولن تھرو، 110 میٹر رکاوٹوں اور ڈیکاتھلون میں چار قومی ریکارڈ رکھنے والے واحد ہندوستانی ہیں۔ انہوں نے 1960 کے روم اولمپکس میں ہندوستان کی نمائندگی کی۔
1962 جکارتہ ایشین گیمز میں انہیں بہترین ایتھلیٹ قرار دیا گیا۔ 1964 کے ٹوکیو اولمپکس میں، وہ 110 میٹڑ رکاوٹوں میں 14 سیکنڈ کے وقت کے ساتھ پانچویں نمبر پر رہے۔ یہ ملکھا سنگھ کے علاوہ کسی ہندوستانی کھلاڑی کی اب تک کی بہترین کارکردگی تھی، جو 1960 کے روم اولمپکس میں چوتھے نمبر پر رہے تھے۔ انہوں نے ایک مرحلے پر ہائی ہرڈلز (14 سیکنڈ) اور ڈیکاتھلون (6912 پوائنٹس) میں کامن ویلتھ ریکارڈ بھی اپنے نام کیا۔گربچن سنگھ رندھاوا ہندوستانی کھیلوں کی دنیا کےوہ کھلاڑی ہیں جنہوں نے چھوٹے سے گاؤں نانگلی سے اٹھ کر دنیا کے سب سے بڑے کھیلوں کے اسٹیج ٹوکیو اولمپکس-1964 پر اپنی انمٹ چھاپ چھوڑی ہے۔