نئی دہلی 28ستمبر:’’وزیر اعلیٰ عہدہ سے استعفیٰ دینے کے بعد اروند کیجریوال کو وزیر اعلیٰ رہائش سے نکلنا ہی ہے۔ پھر اس عمل کے لیے عآپ اور اس کے لیڈران کیجریوال کو عظیم بنانے کی کوشش کیوں کر رہے ہیں؟ دہلی کی عوام جانتی ہے کہ بدعنوانی میں ملوث ہونے کے سبب کیجریوال جیل گئے اور وزیر اعلیٰ عہدہ کی ذمہ داریاں نبھانے میں سپریم کورٹ کی بندشوں کے سبب انھوں نے 17 ستمبر کو استعفیٰ دیا۔ میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ جب پوری دہلی انھیں گھر دینے کی پیشکش کر رہی ہے تو ابھی تک فیصلہ کیوں نہیں لیا؟ ہمدردی بٹورنے کا پاکھنڈ زیادہ دنوں تک چلنے والا نہیں ہے۔‘‘ یہ بیان دہلی کانگریس صدر دیویندر یادو نے آج ایک پریس کانفرنس کے دوران دیا۔ دیویندر یادو نے کہا کہ عآپ کے قومی کنوینر اروند کیجریوال 10 سالوں سے وزیر اعلیٰ عہدہ پر رہنے کے بعد گھر تلاش کر رہے ہیں، جس پر کوئی بھروسہ نہیں کرے گا۔ لیکن کیجریوال نے جس طرح سے ہمیشہ خود کو مجبور، لاچار، بے سہارا ظاہر کیا ہے، اب عوام ان کے جھانسے میں آنے والی نہیں۔ دہلی کانگریس صدر کا کہنا ہے کہ نئی دہلی اسمبلی کی نمائندگی کرنے والے کیجریوال اپنی اسمبلی میں رہنا چاہتے ہیں۔ ایسے میں انھیں ڈیفنس کالونی، پیتم پورہ، جور باغ، چانکیہ پوری، وسنت وِہار اور حوض خاص وغیرہ میں گھر کی پیشکش ہو رہی ہے تو پھر نئی دہلی اسمبلی کے جور باغ اور چانکیہ پوری جیسے علاقوں میں منتقل ہونے کا فیصلہ ابھی تک کیوں نہیں لیا؟ دیویندر یادو نے کیجریوال کے خلاف حملہ آور رخ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ کیجریوال اپنے لیے تو ایسا گھر تلاش کرنے پر دھیان دے رہے ہیں جہاں وہ اپنی بیوی، بچوں اور بزرگ والدین کے ساتھ آرام سے سہولیات اور وسائل کے ساتھ رہ سکیں۔ میں پوری عام آدمی پارٹی اور سابق وزیر اعلیٰ کیجریوال سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا وہ گزشتہ 10 سالوں میں دہلی کی عوام کو کسی بھی طرح کی سہولت دے پائے؟ اپنے لیے رخنات اور تنازعات سے رہائش تلاش کرنے والے کیجریوال ملن بستیوں، غیر منظور شدہ کالونیوں، بازآبادکاری والی کالونیوں میں رہنے والے غریب لوگوں کے درد کو کیوں نہیں سمجھتے، جن کو بہتر زندگی اور سہولیات دینے کا انھوں نے لگاتار وعدہ کیا تھا۔ یہ پریشان لوگ ہر دن پریشانیوں والی زندگی جیتے ہیں۔