کولکاتا23مئی: لوک سبھا انتخابات کے درمیان کلکتہ ہائی کورٹ نے ایک ایسا فیصلہ دیا ہے جس سے مغربی بنگال کے 5 لاکھ سے زائد لوگ متاثر ہو رہے ہیں۔ دراصل کلکتہ ہائی کورٹ نے مغربی بنگال حکومت کی جانب سے 2010 کے بعد جاری او بی سی کے تمام سرٹیفکیٹس کو رد کر دیا ہے۔ اپنے فیصلے میں ہائی کورٹ نے اپریل 2010 سے ستمبر 2010 تک او بی سی کے تحت مسلمانوں کی 77 ذاتوں کو دیے گئے ریزرویشن اور 2012 کے قانون کے مطابق ان کے لیے بنائے گئے 37 زمروں کو بھی منسوخ کر دیا ہے۔ ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں اس بات کی بھی صراحت کی ہے کہ اس فیصلے کے دن سے منسوخ شدہ سرٹیفکیٹس کو ملازمت کے کسی بھی عمل میں استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ اس وجہ سے تقریباً پانچ لاکھ او بی سی سرٹیفکیٹ ردی کے ٹکڑے ہو گئے ہیں۔ جسٹس تپبرت چکرورتی اور راج شیکھر منتھا کی بنچ نے یہ بھی کہا کہ جن امیدواروں کو ان سرٹیفکیٹس کے ذریعے پہلے ہی موقع مل چکا ہے وہ اس فیصلے سے متاثر نہیں ہوں گے۔ بنچ نے اپنے فیصلے میں ترنمول حکومت کا ذکر نہیں کیا ہے۔ لیکن چونکہ ریاست میں ترنمول کانگریس 2011 کے بعد اقتدار میں آئی ہے، اس لیے عدالت کا حکم صرف ترنمول حکومت کی طرف سے جاری کردہ او بی سی سرٹیفکیٹس پر ہی نافذ ہوگا۔ ہائی کورٹ کا یہ حکم 2012 کے ایک مقدمے میں آیا ہے۔ اس مقدمے کی سماعت کے بعد بنچ نے کہا کہ 2010 کے بعد بنائے گئے تمام او بی سی سرٹیفکیٹ قانون کے مطابق نہیں ہیں۔