نئی دہلی، 20 جنوری (یو این آئی) عام آدمی پارٹی (اے اے پی) پر دہشت گردوں، مجرموں اور انتشار پسند قوتوں کی ہمدرد ہونے کا الزام لگاتے ہوئے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے آج کہا کہ اسی لیے جب کسی واردات میں بنگلہ دیشی یا روہنگیا دراندازوں کا نام سامنے آتا ہے تو عام آدمی پارٹی خاموشی کیوں اختار کرلیتی ہے۔ سابق مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر اور دہلی بی جے پی کے صدر وریندر سچدیوا نے پیر کو پارٹی ہیڈکوارٹر میں صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے اے اے پی کے قومی کنوینر اروند کیجریوال پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ ملک دشمن طاقتوں سے ہاتھ ملاتے ہیں، ان سے سیاسی چندہ لیتے ہیں اور پھر کسی بھی واردات میں اس کے نام پر خاموشی اختیار کرلیتے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’اگر ایک خان پر حملہ ہوتا ہے تو مسٹر کیجریوال پریس کانفرنس کرنے بیٹھ جاتے ہیں اور جب حملہ آور بنگلہ دیشی ہوتا ہے تو وہ خاموشی اختیار کرلیتے ہیں۔ کیا وہ آپ کا رشتہ دار لگتا ہے؟” کانگریس لیڈر راہل گاندھی اور مسٹر کیجریوال کو نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ دونوں لیڈر باہر سے الگ نظر آتے ہیں لیکن اندر سے ایک جیسے ہیں۔سابق مرکزی وزیر نے کہا، “اے اے پی کانگریس کے گھپلوں کے بارے میں بات کرکے اقتدار میں آئی تھی لیکن اب اس کی شناخت انتشار، علیحدگی پسندی، دہشت گردی، افواہیں پھیلانے اور مجرموں کو پناہ دینے والی کی بن گئی ہے۔ آخر ایسی کون سی مجبوری ہے کہ ہمیں ان ملک دشمن طاقتوں سے ہاتھ ملانا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ کون سی غیر سرکاری تنظیم (این جی او) افضل گرو کی سزائے موت کو تبدیل کرانے کے لیے آگے آئی، کس کے رشتہ دار اور والدین اس کا حصہ تھے؟ کیا مسز آتشی اور مسٹر کیجریوال اس معاملے پر اپنے ہونٹوں پر مہر بند رکھیں گے یا وہ کچھ کہیں گے؟ انہوں نے سوال کیا کہ ٹکڑے-ٹکڑے گینگ کے نمائندے کو ٹکٹ کس نے دیا؟ مسٹر راہل اور مسٹر کیجریوال نے دیا۔