نئی دہلی20فروری: ایک بار پھر کسان رہنماؤں اور حکومت کے درمیان ایم ایس پی سمیت کئی مطالبات پر اتفاق رائے نہیں ہو سکا، جس کے بعد کسان تنظیموں نے 21 فروری سے دہلی چلو مارچ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ کسان اس حوالے سے تیاریاں کر رہے ہیں۔ نیوز پورٹل ’آج تک‘ کی رپورٹ کے مطابق کسان شمبھو بارڈر پر پوکلین مشین لے کر پہنچ گئے ہیں۔ کسان لیڈر نودیپ جلبیڑا پوکلین مشین لے کر شمبھو بارڈر پہنچے ہیں۔ پوکلین مشین کی مدد سے کسان سرحد پر انتظامیہ کی طرف سے لگائی گئی اسٹیل کی باڑ کو ہٹا سکتے ہیں۔ کسانوں کا کہنا ہے، ’’حکومت کی نیت صحیح نہیں ہے۔ حکومت ہمارے مطالبات پر سنجیدہ نہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ حکومت ایم ایس پی یعنی 23 فصلوں کی کم از کم امدادی قیمت کا فارمولہ طے کرے۔ حکومت کی تجویز سے کسانوں کو کوئی فائدہ نہیں ہونے والا ہے۔ کسان لیڈر پنڈھیر کا کہنا ہے کہ ہم 21 فروری کو دہلی مارچ کرنے جا رہے ہیں۔ فی الحال حکومت سے مزید کوئی ملاقات نہیں ہوگی لیکن ہم مذاکرات کے لیے ہمیشہ تیار ہیں۔‘‘ کسان لیڈر نے کہا، ’’ہم حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ یا تو ہمارے مطالبات تسلیم کریں یا ہمیں دہلی میں پرامن طریقے سے دھرنے کی اجازت دیں۔ ہم تمام کسان بھائیوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ تشدد میں ملوث نہ ہوں۔‘‘ خیال رہے کہ اتوار کو کسان رہنماؤں اور مرکزی حکومت کے وزراء کے درمیان چوتھا دور کے مذاکرات ہوئے تھے۔ ملاقات میں وزیر زراعت ارجن منڈا، وزیر تجارت پیوش گوئل اور وزیر مملکت برائے داخلہ نتیانند رائے نے شرکت کی۔ اس سے قبل مرکز اور کسانوں کے درمیان 8، 12 اور 15 فروری کو بھی بات چیت ہوئی تھی۔ اب تک کی ملاقاتیں بے نتیجہ رہی ہیں۔ تاہم اتوار کو ہونے والی چوتھی میٹنگ میں حکومت نے کسانوں کو ایک نئی تجویز یا ‘فارمولہ’ دیا ہے۔ کسانوں نے حکومت کی اس تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔ کسان رہنماؤں کا کہنا ہے کہ حکومت کی طرف سے دی گئی تجویز پر غور کیا جائے تو اس میں کچھ نہیں ہے۔ حکومت کی اس تجویز کو لے کر کسان رہنماؤں نے پیر کو شمبھو بارڈر پر میٹنگ کی تھی۔ کسانوں کا سب سے بڑا مطالبہ ایم ایس پی پر قانونی ضمانت کا ہے۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ حکومت کو ایم ایس پی پر قانون لانا چاہیے۔
کسان ایم ایس پی پر سوامی ناتھن کمیشن کی سفارشات کو لاگو کرنے کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں۔ کسان تنظیموں کا دعویٰ ہے کہ حکومت نے ان سے ایم ایس پی کی ضمانت پر قانون لانے کا وعدہ کیا تھا لیکن اب تک ایسا نہیں ہوا