نئی دہلی 16فروری:کسان تحریک کے دوران ہریانہ کے شمبھو بارڈر پر ایک 70 سالہ کسان کی موت ہو گئی۔ ان کی موت سے ناراض کسانوں نے دہلی کی جانب کوچ کرنے کا اعلان کر دیا جنہیں روکنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس کے گولے داغے۔ اس کے بعد وہاں کے حالات کشیدہ ہو گئے ہیں۔ خبروں کے مطابق ان بزرگ کسان کی موت ہارٹ اٹیک کی وجہ سے ہوئی ہے۔ انہیں رات میں سردی لگ گئی تھی جس کے بعد انہیں راج پورہ اسپتال لے جایا گیا جہاں سے انہیں پٹیالہ کے گورنمنٹ راجندر اسپتال ریفرر کر دیا گیا تھا۔ انہیں ایمرجنسی میں بھرتی کیا گیا اور علاج کے دوران ہی ان کی موت ہو گئی۔ اے بی پی نیوز پر شائع خبر کے مطابق پٹیالہ کے ڈپٹی کمشنر شوکت احمد پرے نے بھی کسان کی موت کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ’’میڈیکل ریکارڈ کے مطابق کسان کی موت ہارٹ اٹیک سے ہوئی ہے۔ ان کا نام گیان سنگھ ہے اور وہ کسان مزدور مورچے کے دھڑے کسان مزدور سنگھرش سمیتی کے رکن تھے۔‘‘ انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق ’’گیان سنگھ ٹرالی میں 5 دیگر کسانوں کے ساتھ سو رہے تھے۔ یہ لوگ شمبھو بارڈر کے پاس موجود تھے، جہاں دھرنا جاری تھا۔ گیان سنگھ کے بھتیجے جگدیش سنگھ نے بتایا کہ صبح 3 بجے انہوں نے طبیعت خراب ہونے کی بات کہی۔ جگدیش کے مطابق ہم نے شمبھو پولیس اسٹیشن کے پاس کھڑی ایمبولینس کو فوراً بلایا اور انہیں راج پورا سول اسپتال لے گئے۔ وہاں پہنچنے پر ہمیں راجندر میڈیکل کالج پٹیالہ بھیج دیا گیا۔ اس دوران انہیں سانس لینے میں دشواری ہو رہی تھی۔ ایمبولینس میں ہی انہیں آکسیجن فراہم کی گئی۔ صبح 5 بجے تک ہم میڈیکل کالج پہنچے جہاں علاج کے دوران ان کی موت ہو گئی۔‘‘ گیان سنگھ کی شادی نہیں ہوئی تھی، وہ اپنے بھتیجوں کے ساتھ رہتے تھے۔ ان کی 1.5 ایکڑ کی کھیتی کی زمین تھی جس پر وہ کاشت کاری کرتے تھے۔ ان بزرگ کسان کی موت کے بعد شمبھو بارڈر پر دھرنا دیئے بیٹھے کسانوں میں زبردست ناراضگی پھیل گئی۔ کسان شمبھو بارڈر سے دہلی کی جانب بڑھنے لگے جن پر پولیس نے آنسو گیس کے گولے داغے۔ بتایا جاتا ہے کہ دھرنا دیئے بیٹھے کسان جب دہلی مارچ کی طرف بڑھنے لگے تو پولیس نے انہیں روکنے کی کوشش کی مگر کسان رکنے کے لیے تیار نہیں تھے۔ اس کے بعد پولیس نے آنسو گیس کے گولے داغے جس کے بعد شمبھو بارڈر پر حالات کشیدہ ہو گئے۔