نئی دہلی 19فروری:سنیوکت کسان مورچہ نے مرکزی حکومت کے ذریعہ ایم ایس پی سے متعلق پیش کردہ تجویز کو خارج کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ یعنی کسانوں اور حکومت کے نمائندوں کے درمیان چوتھے دور کی جو بات چیت شروع ہوئی تھی، وہ بھی ناکام ثابت ہوئی ہے۔ مرکزی حکومت کی جانب سے مبینہ طور پر ایم ایس پی سے متعلق پانچ سال کے معاہدہ کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ اس تجویز کی خبر کسانوں کو میڈیا ذرائع سے حاصل ہوئی جس پر انھوں نے اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سی2+50 فیصد سے نیچے کچھ بھی منظور نہیں کیا جائے گا۔ دراصل میڈیا رپورٹس کے مطابق مرکزی حکومت اے2+ایف ایل+50 فیصد کی بنیاد پر ایم ایس پی سے متعلق آرڈیننس لانے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ کسانوں نے اس فارمولے کو ماننے سے انکار کر دیا ہے۔ بیان کے مطابق کسانوں کے سامنے مکئی، کپاس، ارہر/تور، مسور اور اڑد فصلوں کی خرید کو لے کر پانچ سالہ معاہدہ کی تجویز رکھی گئی ہے۔ حالانکہ سنیوکت کسان مورچہ نے صاف لفظوں میں کہہ دیا ہے کہ وہ سی2+50 فیصد کے فارمولے پر ہی ایم ایس پی کی گارنٹی چاہتے ہیں۔ کسان مورچہ نے اپنے ایک بیان میں یہ بھی کہا ہے کہ بی جے پی نے خود 2014 میں انتخابی منشور میں اس کا وعدہ کیا تھا۔ سنیوکت کسان مورچہ کا کہنا ہے کہ سوامی ناتھن کمیشن نے 2006 میں اپنی رپورٹ پیش کی تھی جس میں مرکزی حکومت کو سی2+50 فیصد کی بنیاد پر ایم ایس پی دینے کا مشورہ دیا تھا۔ اسی بنیاد پر تمام فصلوں پر وہ ایم ایس پی کی گارنٹی چاہتے ہیں۔ اس کے ذریعہ کسان اپنی فصل ایک طے شدہ قیمت پر فروخت کر سکیں گے اور انھیں نقصان نہیں اٹھانا پڑے گا۔ کسان تنظیم کا کہنا ہے کہ اگر مودی حکومت بی جے پی کے وعدے کو نافذ نہیں کر پا رہی ہے تو وزیر اعظم ایمانداری سے عوام کو بتا دیں۔ سنیوکت کسان مورچہ کا کہنا ہے کہ مرکزی وزیر یہ واضح کرنے کو تیار نہیں ہیں کہ ان کے ذریعہ مجوزہ ایم ایس پی اے2+ایف ایل+50 فیصد پر مبنی ہے یا سی2+50 فیصد پر مبنی۔ بات چیت میں کوئی شفافیت نہیں ہے، جبکہ چار بار مذاکرہ شروع ہو چکا ہے۔
یہ دہلی بارڈرس پر 21-2020 کی تاریخی کسان تحریک کے دوران سنیوکت کسان مورچہ کے ذریعہ قائم جمہوریت ثقافت کے خلاف ہے۔