نئی دہلی 25فروری:کسان اپنے مطالبات کو منوانے کے لیے دہلی مارچ کرنا چاہتے تھے، مگر شمبھو بارڈر پر کسانوں اور ہریانہ پولیس کے درمیان زبردست ٹکراؤ ہو گیا جس میں تقریباٍ 7 لوگوں کو اپنی جان گنوانی پڑی ہے۔ لیکن اب کسانوں کے دہلی مارچ پر 29 فروری تک بریک لگ گیا ہے۔ 29 فروری کے بعد کسان تنظیموں کے درمیان آپسی صلاح و مشورے کے بعد آئندہ کی حکمت عملی طے کی جائے گی۔ یہ اطلاع سنیوکت کسان مورچہ (ایس کے ایم) نے دی ہے۔ ایس کے ایم کے مطابق کسانوں کے دہلی مارچ کو کچھ دنوں کے لیے ملتوی کر دیا گیا ہے لیکن اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں ہے کہ کسان اپنے احتجاج سے پیچھے ہٹ رہے ہیں۔ جس طرح کسانوں کا احتجاج ابھی تک جاری تھا، اسی طرح آئندہ بھی جاری رہے گا، بس صرف یہ ہے کہ 29 فروری تک دہلی مارچ نہیں کیا جائے گا اور 29 فروری کو تمام کسان تنظیموں کے ساتھ صلاح و مشورہ کے بعد آئندہ کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔
اس ضمن میں کسان لیڈر پنڈھر کہنا ہے کہ25 فروری (آج)کو ہم شمبھو اور کھنوری بارڈر پر ایک سیمینار منعقد کریں گے اور ڈبلیو ٹی او کا پتلا جلائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم 27 فروری کو کسان یونینوں کے ساتھ میٹنگ کریں گے اور پھر 29 فروری کو اپنے مزید اقدامات کا اعلان کریں گے۔ دوسری جانب ہریانہ کے 7 اضلاع میں موبائیل انٹرنیٹ پر لگی پابندی ہٹا دی گئی ہے۔ امبالہ، کروکشیتر، کیتھل، جند، حصار، فتح آباد اور سرسا میں 11 فروی سے بند انٹرنیٹ کو بحال کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ کسانوں کے دہلی مارچ کے پیشِ نظر 11 دن سے بعد دہلی کے ٹیکری بارڈر اور سنگھو بارڈر کو عارضی طور پر کھول دیا گیا ہے۔ ٹکری بارڈر پر دہلی پولیس کے لگائے گیے کنٹینر اور پتھر ہٹا دییے گئے ہیں۔ حالانکہ ابتدائی طور پر ایک ہی جانب کی سڑک کی کھولی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی جھاڈودا بارڈر پر بھی ایک جانب کی آمدو وفت کو کھول دیا گیا ہے۔