چنڈی گڑھ 26دسمبر:پنجاب کے کسانوں نے اپنے مطالبات کو لے کر 30 دسمبر کو پنجاب بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ کسان مزدور سنگھرش کمیٹی کے لیڈر سرون سنگھ پندھیر نے اس حوالے سے جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ بند کے دوران عوام کی سہولیات اور ایمرجنسی خدمات کو ترجیح دینے کا اعلان کیا ہے۔ کسان لیڈر نے کہا کہ بند کے دوران طبی خدمات اور دیگر ایمرجنسی خدمات عام دنوں کی طرح جاری رہیں گی۔ ایئرپورٹ پر مسافرین کو لے جا رہی گاڑیوں اور شادی کی تقریبات میں شامل ہونے والی گاڑیوں کو بھی نہیں روکا جائے گا۔ ساتھ ہی امتحان میں شرکت کرنے والے امیدواروں کو امتحان گاہ تک پہنچنے میں مکمل مدد فراہم کی جائے گی۔ کسان لیڈر سرون سنگھ پندھیر نے نوجوانوں اور عوام سے اپیل کیا ہے کہ بند کو پُرامن طریقے سے کامیاب بنانے کی کوشش کریں۔ یہ بند کسانوں کے حقوق اور ان کے مستقبل کی لڑائی کے لیے ہے۔ ہم پورے پنجاب اور خاص طور سے نوجواںوں سے اپیل کرتے ہیں کہ یونین کے ذریعہ لیے گئے فیصلوں پر عمل کریں اور اس بند کو اپنی پُرزور حمایت دیں۔ ساتھ ہی کسان لیڈر سرون سنگھ نے کہا کہ 30 دسمبر کو صبح 7 بجے سے شام 4 بجے تک پنجاب بند کا اعلان کیا گیا ہے۔ ہمیں کئی یونینوں اور گروپس کی حمایت ملی ہے۔ پنجاب کے سرکاری اور نجی دفاتر بند رہیں گے۔ 30 دسمبر کو سڑک سمیت ریل آمد و رفت بھی بند رہے گی۔ قابل ذکر ہے کہ کسان اپنی مانگ کو لے کر کافی وقت سے احتجاج و مظاہرے کر رہے ہیں۔ پنجاب اور ہریانہ کے درمیان شمبھو اور کھنوری بارڈر پر کسان لیڈر جگجیت سنگھ کی قیادت میں سنیوکت کسان مورچہ (ایس کے ایم) تامرگ بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہوئے ہیں۔ ہڑتال میں شامل لوگ اپنی مطالبات کو لے کر اپنی زندگی داؤں پر لگائے ہوئے ہیں۔ ان کی صحت کے حوالے سے ایک این جی او کے ڈاکٹر نے جانکاری دی کہ ہڑتال میں شامل لوگ صرف پانی پر اپنی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ گزرتے دنوں کے ساتھ ان کی طبیعت بگڑتی جا رہی ہے۔ واضح ہو کہ ایس کے ایم نے صدر جمہوریہ کو ایک خط لکھا ہے۔ جس میں کسانوں کو درپیش مسائل کے بارے میں بتایا گیا ہے۔ خط میں ذکر کیا گیا ہے کسانوں کے دیرینہ مطالبات پر مرکزی حکومت اور تمام کسان تنظیموں کے درمیان بات چیت کو آسان بنانے کے لیے فوری مداخلت کرنے کی گزارش کی گئی ہے۔