نئی دہلی 2دسمبر:نوئیڈا کے کسانوں کی طرف سے اتوار کو ’دہلی کوچ‘ کا اعلان کیا گیا تھا اور ان کا ارادہ پیر کے روز ’پارلیمنٹ گھیراؤ‘ کا تھا، لیکن اب اسے ایک ہفتہ کے لیے ملتوی کر دیا گیا ہے۔ 2 دسمبر کو صبح سے ہی کسان بڑی تعداد میں اپنے مطالبات کو لے کر دہلی-نوئیڈا بارڈر پر جمع ہو گئے اور بریکیڈس توڑ کر دہلی کی طرف قدم بڑھا بھی دیا تھا، لیکن آر اے ایف و پولیس افسران نے انھیں زیادہ آگے نہیں بڑھنے دیا۔ پھر ہزاروں کی تعداد میں موجود کسان مظاہرین ایک مقام پر بیٹھ گئے تھے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس نے کسانوں کو روکنے کے لیے کئی مقامات پر بیریکیڈس لگائے تھے اور سیکورٹی کے سخت انتظامات بھی کیے گئے تھے۔ کسانوں کی تحریک کے سبب دہلی-نوئیڈا چیلا بارڈر پر گھنٹوں جام لگا رہا۔ حالانکہ افسران کے ساتھ کسان لیڈران کی طویل بات چیت کے بعد کسان دہلی کوچ نہ کرنے پر راضی ہو گئے ہیں۔ بھارتیہ کسان پریشد (بی کے پی)، کسان مزدور مورچہ (کے ایم ایم) اور سنیوکت کسان مورچہ (ایس کے ایم) سمیت دیگر کسان تنظیموں کے بینر تلے نوئیڈا کے کسان یہ مظاہرہ کر رہے ہیں۔ یہ سبھی نئے قوانین کے تحت گزشتہ ایک ہفتہ سے معاوضے کا مطالبہ کرتے ہوئے مظاہرہ کر رہے تھے۔ مطالبات پورا نہ ہوتے دیکھ کسان تنظیموں نے پارلیمنٹ گھیرنے کا عزم ظاہر کیا تھا۔ آج اس کوشش کے درمیان کسان اور اتھارٹی افسران کی طویل بات چیت ہوئی۔ نوئیڈا اتھارٹی نے کسانوں سے ایک ہفتہ کا وقت طلب کیا، جس پر کسان تنظیمیں راضی ہو گئیں اور اپنی تحریک کو ایک ہفتہ کے لیے ملتوی کر دیا۔ قابل ذکر ہے کہ نوئیڈا کے کسان گزشتہ 27 نومبر سے ہی اپنے مطالبات کو لے کر مظاہرہ کر رہے ہیں۔ 27 نومبر کو گریٹر نوئیڈا اتھارٹی، 28 نومبر سے یکم دسمبر تک یمنا ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے باہر کسانوں نے مظاہرہ کیا۔ اس دوران کسانوں اور اتھارٹی کے درمیان کئی میٹنگیں بھی ہوئیں، لیکن بات نہیں بن پائی۔ اس کے بعد ہی کسانوں نے 2 دسمبر کو ’دہلی کوچ‘ کرنے کا اعلان کیا۔